Home History ایوی ایشن کی تاریخ کا بدترین حادثہ

ایوی ایشن کی تاریخ کا بدترین حادثہ

by bigsocho
0 comment

یہ ستائیس مارچ انیس سو ستتر (1977) کا دن تھا۔ سپین کے ٹینریف ائیرپورٹ پر رش معمول سے زیادہ تھا۔ رن وے کے تمام راستوں پر چھوٹے بڑے کئی جہاز کھڑے تھے۔ انہی جہازوں میں امریکہ اور نیدرلینڈز کے دو جمبو جیٹس بھی شامل تھے جن کے ساتھ کچھ دیر بعد ہی ایک ایسا حادثہ پیش آنے والا تھا جسے آج دنیا ہوا بازی کا بدترین حادثہ مانتی ھے۔یہ حادثہ  کس طرح پیش آیا، حادثے کے وقت ائیرپورٹ پر رش معمول سے زیادہ کیوں تھا، ان جہازوں کو ٹینریف ائیرپورٹ پر کیوں روکا گیا تھا جبکہ انکی منزل کہیں اور تھی۔ اس حادثے میں کتنے افراد جان سے گئے ؟ اس ویڈیو میں آپ یہی سب جانیں گے۔

حادثے کا دن اور پس منظر

دوستو ستائیس مارچ انیس سو ستتر 1977 کے دن کا آغاز بالکل نارمل تھا۔  امریکی شہر نیو یارک کے جان کینیڈی (John Kennedy)  ائیرپورٹ اور نیدرلینڈز کے شہر ایمسٹرڈیم (Amsterdam) کے سکیپول (schiphol) ائیرپورٹ پر سب کچھ معمول کے مطابق چل رھا تھا۔  

مختلف جہاز اپنے اپنے وقت پر اڑان بھرنے کو تیار کھڑے تھے۔ نیو یارک کے ائیرپورٹ پر pan american airways کا طیارہ بھی تین سو اسی مسافروں کے ساتھ سفر پر روانگی کے لئے تیار تھا۔ جبکہ دوسری طرف  amsterdam کے ائیرپورٹ پر KLM Airlines کا طیارہ بھی دو سو پینتس مسافروں کے ساتھ اڑان بھرنے کے لیے تیار کھڑا تھا۔

ان دونوں طیاروں کی منزل ایک ہی تھی۔ اور انہیں سپین کے (کینیری آئی لینڈز) islands  canary کے گرین کنیریا gran canaria  جزیرے پر جانا تھا۔ کینیری آئی لینڈز بحراوقیانوس میں واقع ھیں اور ان میں کل آٹھ جزیرے شامل ھیں۔ دوستو ان دونوں جہازوں کے مسافروں میں زیادہ تر سیاح شامل تھے جو سیر وتفریح کی غرض سےجزیرہ گرین کنیریا  gran canaria جا رھے تھے۔ یہ دونوں جہاز ہی ڈبل ڈیکر جہاز تھے اور  عام جہازوں کے مقابلے میں بہت بڑے تھے اسی لئے انکو جمبو جیٹ بھی کہا جاتا تھا ۔ اور یہ دونوں ہی boeing کمپنی کے بنائے ھوئے تھے۔ یہ جہاز اپنے اپنے مقررہ اوقات پر اپنی منزل کو روانہ ھوئے۔  نیو یارک سے بذریعہ ایئر gran canaria جانے میں تقریباً دس گھنٹے کا وقت درکار ھوتا ھے جبکہ ایمسٹرڈیم سے یہ سفر پانچ گھنٹوں میں پورا ھو جاتا ھے۔ دوستو یہ دونوں جہاز اپنی منزل کی جانب گامزن تھے لیکن آنے والے حادثہ کے بارے میں کسی کو علم نہ تھا۔

پہلا ناخوشگوار واقعہ

اصل حادثے سے پہلے بھی ایک حادثہ پیش آیا جو دراصل بعد والے حادثے کی وجہ بنا۔ ھوا کچھ یوں کہ جب یہ دونوں جہاز سفر میں تھے اور gran canaria کی جانب بڑھ رھے تھے، تو اسی دوران جس ائیرپورٹ پر ان دونوں جہازوں کو لینڈ کرنا تھا، اس ائیرپورٹ پر ایک دھماکہ ھوگیا۔ اس دھماکے کے بعد بھی ایک اور ممکنہ دھماکے کا خطرہ تھا لہذا اس ائیرپورٹ کو عارضی طور پر بند کردیا گیا۔ دوستو canary islands (کینیری آئی لینڈز) سیاحوں کے لئے ایک پرکشش مقام ھے۔ اور یہاں آنے والی زیادہ تر فلائٹس  gran canaria کے ائیرپورٹ پر ہی اترتی تھیں ۔  اس وقت بھی ائیر ٹریفک کافی زیادہ تھی۔ لہذا کینیری آئی لینڈز کی طرف جانے والے تمام جہازوں کو انہی آٹھ جزیروں میں سے ایک اور جزیرے Tenerife (ٹینیریف ) جانے کی ہدایات دے دی گئیں۔ ہوائی جہاز کے ذریعے جزیرہ  Tenerife (ٹینیریف) سے   gran canaria جانے میں آدھے گھنٹے کا وقت درکار ھوتا ھے۔

جہازوں کا ٹینیریف (Tenerife) جزیرے پر پڑاؤ

جزیرہ (ٹینیریف) Te nerife پر اترنے کی ہدایات ملنے کے بعد امریکی ایئر لائنز کے جہاز Pan am (پین ایم) کے پائلٹ اور عملے کی مرضی تھی کہ وہ اس جزیرے پر نہ اتریں۔ البتہ ائیر کنٹرولر کی ہدایات کے مطابق اس جہاز کو ٹینیریف آئی لینڈ Tenerife island کے ائیرپورٹ پر اترنا ہی پڑا۔ جبکہ دوسری طرف ایمسٹرڈیم سے اڑان بھرنے والا KLM  طیارہ بھی اس جزیرے پر لینڈ کر گیا۔ 

Tenerife island کا ائیرپورٹ

اس جزیرے کا ائیرپورٹ کافی چھوٹا تھا۔ یہ عام طور پر پرائیویٹ اور چھوٹی پروازوں کے لئے بنایا گیا تھا۔ اسی لئے اس ائیرپورٹ کا ایک ہی رن وے تھا جس پر ایک وقت میں صرف ایک ہی بڑا طیارہ لینڈ یا ٹیک اوف کرسکتا تھا۔ اس ائیرپورٹ پر کوئی ریڈار سسٹم بھی نہیں تھا جس سے جہازوں کی موجودگی کا پتا لگایا جا سکے۔ نہ ہی یہاں رن وے پر مسلسل نظر رکھنے کا کوئی سسٹم موجود تھا۔ دوستو عام طور پر ایئرپورٹس پر رن وے کے علاوہ کچھ اور راستے بھی بنے ھوتے ھیں۔ انکو taxiways کہا جاتا ھے۔ یہ جہاز کو آسانی سے موو کروانے اور رن وے تک لے جانے کے لئے بنائے جاتے ھیں۔ ٹینیریف جزیرے کے ائیرپورٹ پر صرف ایک ہی رن وے تھا اور اس تک پہنچنے اور جہازوں کے move کرنے کے لئے کل پانچ taxiways بنائی گئی تھیں۔ ان میں سے ایک تو رن وے کے parallel یعنی متوازی تھی جبکہ باقی چار ان دونوں کو ملاتی تھیں۔  جب gran canaria  اور اس سے ملحقہ تمام جزیروں کی طرف جانے والے سارے جہاز ٹینیریف آئی لینڈ پر اترے تو اس ائیرپورٹ پر جہازوں کے کھڑے ھونے کی جگہ بھی کم پڑ گئی۔ یہاں تک کے رن وے اور تمام taxiways پر بھی جہاز ہی کھڑے کرنے پڑ گئے۔ جہازوں کے رن وے تک پہنچنے کی بھی کوئی جگہ نہ بچی تھی۔ 

جہازوں کے واپس جانے کی تیاری

اسی دوران gran canariaکے ائیرپورٹ کو دھماکے کے بعد اچھی طرح چیک کیا گیا اور ائیرپورٹ کو پروازوں کے آنے اور جانے کے لئے کلئیر قرار دیدیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی کئی چھوٹے جہاز موقع ملتے ہی ٹینیریف آئی لینڈ سے ٹیک اوف کر گئے۔ اب امریکی جہاز  کے پائلٹ بھی جلد از جلد اپنی منزل پر پہنچنا چاہتے تھے۔ لیکن انہیں بتایا گیا کہ رن وے تک پہنچنے کے لئے راستہ ہی نہیں ھے کیوں کہ ٹیکسی وے پر KLM  کھڑا ھوا ھے۔  اگر امریکی جہاز  گھوم کر دوسری طرف سے رن وے پر جاتا تو تب بھی اتنی جگہ نہیں تھی کہ یہ جمبو جیٹ اپنا رخ تبدیل سکتا۔ لہذا اس امریکی جہاز کو ادھر ہی کھڑے رہ کر انتظار کرنا پڑا۔ دوسری طرف KLM  کا عملہ بھی خاصی عجلت کا شکار تھا۔ انہیں سفر شروع کئے کئی گھنٹے ھو چکے تھے اور وہ اب تک gran canaria  جزیرے پر نہیں پہنچ سکے تھے۔ نیدرلینڈز کے قوانین کے مطابق ایک خاص مدت کے اندر پائلٹ اور عملے نے سفر مکمل کرنا ھوتا ھے اگر ٹائم زیادہ ھو جائے تو پھر انکے خلاف کاروائی ھوتی ھے۔ اب KLM  کا عملہ جلد از جلد gran canaria پہنچنا چاہتا تھا تا کہ وہاں سے مقررہ اوقات کے اندر ایمسٹرڈیم واپس پہنچ سکیں۔ لیکن دوستو تمام مسافروں کو واپس جہاز میں پہنچنے اور بیٹھنے میں مزید کچھ وقت گزر گیا۔ دوسری طرف  امریکی جہاز کا عملہ بھی جلدی میں تھا۔ لیکن KLM راستے میں کھڑا ھونے کی وجہ سے وہ ٹیک اوف نہیں کر سکتا تھا۔

موسم کی خرابی

 اسی دوران  KLM نے taxiway پر ہی فیول ری فل کرنا شروع کر دیا۔ حالانکہ ابھی جہاز میں اچھا خاصا ایندھن موجود تھا۔ اندازے کے مطابق اس جہاز میں ساڑھے پچپن ہزار لیٹر فیول بھرا گیا۔  

 اس وقت Tenerife island پر دوپہر کا وقت ہو چکا تھا اور اب موسم خراب ھونا شروع ھو گیا تھا۔ بادل آرھے تھے اور دھند ھونا شروع ھو گئی تھی۔ جس کی وجہ سے حد نگاہ بھی کم ھو رھی تھی۔ دونوں جہازوں کے عملے کو خراب ھوتے موسم کا اندازہ تھا۔ اور وہ اندھیرا ھونے سے پہلے ٹیک اوف کرنا چاہتے تھے۔ 

حادثہ کیسے ھوا؟

دوستو   KLM کنٹرول ٹاور سے اجازت ملنے کے بعد اب رن وے کے  ایک کنارے پر پہنچ چکا تھا۔  جبکہ  امریکی جہاز بھی اسی رن وے پر موجود تھا اور اسے تیسری ٹیکسی وے کا استعمال کرتے ھوئے رن وے خالی کرنے کا کہا گیا تھا۔ چونکہ دھند بہت زیادہ تھی، اسی لئے امریکی جہاز کو تیسری ٹیکسی وے ڈھونڈنے میں مشکل ھو رہی تھی۔اور  کنٹرول ٹاور کو بھی رن وے ٹھیک سے دکھائی نہیں دے رھا تھا ۔  اسی دورانKLM کے پائلٹ کو یہ غلط فہمی ھوگئی کہ کنٹرول ٹاور نے انہیں ٹیک اوف کرنے کی اجازت دے دی ھے۔ اسی confusion میں ٹیک اوف کے لئے آگے بڑھتا KLM دو سو ساٹھ کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سامنے کھڑےامریکی جہاز سے جا ٹکرایا۔  دونوں جہازوں کے انجنوں میں آگ لگنے سے زوردار دھماکے ھوئے۔ جہازوں کی چھتیں اڑ گئیں اور آگ لگ گئی۔   KLM دھماکے کی وجہ سے ھوا میں اڑ کر زمین سے جا ٹکرایا۔ آگ نے جہازوں کو پوری طرح سے اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ دھند اتنی شدید تھی کہ کنٹرول ٹاور کو سمجھ ہی نہیں آرہا تھا کہ آگ آخر کس وجہ سے لگی ھے۔ آخر جب انہیں دونوں جہازوں کے پائلٹس کی جانب سے کوئی پیغام موصول نہ ھوا تو تب انہیں اندازہ ھوا کہ کیا حادثہ پیش آ چکا ھے۔ اس کے ساتھ ہی ریسکیو آپریشن شروع ھوا۔ KLM کا کوئی مسافر یا عملے کا شخص زندہ نہ بچ سکا اور تمام 248 افراد ہلاک ہو گئے۔  جبکہ  امریکی جہاز کے 396 میں سے 335 مسافر جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔  بچنے والوں میں امریکی جہاز کے پائلٹس بھی شامل تھے۔ اس حادثے کے نتیجے میں کل 583 افراد جان سے گئے۔ اسی لئے اسے aviation کی تاریخ کا سب سے خوفناک حادثہ کہا جاتا ھے۔ 

حادثے کی ممکنہ وجوہات

دوستو اس حادثے کی تین ممالک میں inquiry کی گئی۔ یعنی امریکہ، نیدرلینڈز اور سپین۔ تفتیش میں  اس حادثے کی وجہ پائلٹس کی جلد بازی اور کنٹرول ٹاور اور پائلٹس کے مابین پیدا ھونے والی غلط فہمی کو قرار دیا گیا۔ کنٹرول ٹاور نے   KLM کو ٹیک اوف کی اجازت دی ھی نہیں تھی۔ جبکہ   امریکی جہاز کو تیسری ٹیکسی وے سے نکلنے کا کہا گیا تھا۔ کنٹرول ٹاور کا زیادہ تر عملہ سپین سے ھی تھا اور انکا انگریزی بولنے کا انداز بھی مختلف تھا ، جو پائلٹس کو سمجھ نہیں آیا۔  اس طرح اس حادثے کی ایک بڑی وجہ communication کا مسئلہ بھی تھی۔  

اس حادثے کے بعد aviation میں کیا تبدیلیاں آئیں؟

دوستو اس حادثے کے بعد کنٹرول ٹاور اور پائلٹس میں ھونے والی گفتگو کو کسی بھی confusion سے بچانے کے لیے انکی بات چیت کو standardize کر دیا گیا۔ یعنی وہ پہلے سے بتائے ھوئے فقرے ہی بول سکیں گے تاکہ پائلٹ اور کنٹرول ٹاور کے عملے کے مابین ھونے والی گفتگو میں کسی بھی غلط فہمی کی  گنجائش  باقی نہ رھے۔ اسی طرح اس حادثے کے بعد سی آر ایم یعنی crew resource management جیسا تربیتی پروگرام شروع کیا گیا۔ تاکہ جہاز کا عملہ سفر کے دوران کسی بھی نا گہانی صورت حال  سے بہتر طور پر نبٹ سکے۔ اس کے علاوہ Tenerife island پر ایک نیا ائیرپورٹ بھی تعمیر کر دیا گیا۔ 

یہ حادثہ تاریخ کے بدترین حادثات میں سے ایک مانا جاتا ھے۔ تباہ ھونے والے دونوں جہازوں کی منزل اس جزیرے پر نہیں تھی جہاں قسمت انہیں لے آئی تھی۔ البتہ جب قسمت میں ہی منزل پر پہنچنا نہ ھو تو پھر انسان بھی بے بس ھو جاتا ھے۔

You may also like

Leave a Comment

رابطہ کریں

error: Content is protected!!
urUrdu