مذاہب کی تاریخ بھی انسانی تاریخ جتنی ہی قدیم ہے۔ پرانے لوگوں کی لکھی ہوئی مذہبی کتابوں اور ان کے عقائد پر آج تک ریسرچ جاری ہے۔ اس ویڈیو میں بھی ہم آپ کو اب تک دریافت ہونے والی دنیا کی قدیم ترین مذہبی دستاویزات، ڈاکومنٹس کے بارے میں بتا رہے ہیں، جو آج تک جوں کی توں محفوظ ہیں۔ یہ صرف مذہبی دستاویزات نہیں بلکہ ان سے اس دور کی تاریخ، انسانوں کے رہن سہن، مزاج اور سوچ کا بھی بہت حد تک اندازہ ہو جاتا ہے۔
1۔ کیش ٹیمل ہیم
اب تک دریافت ہونے والی قدیم ترین مذہبی دستاویز۔۔۔ کیش ٹیمپل ہیم ہے۔ اسے تقریباً چبھیس سو قبل از مسیح یا آج سے چار ہزار چھے سو برس پہلے کے عراق میں لکھا گیا تھا۔ انیس سو نو میں عراق کے قدیم شہر نیپور میں کھدائی کے دوران کچھ تختیاں ملیں۔ جب آثار قدیمہ کے ماہرین نے ان پر لکھی تحریر پڑھی تو انہیں معلوم ہوا کہ یہ تختیاں ایک ہی مذہبی دستاویز کا حصہ ہیں۔ پھر اس حوالے سے مزید تختیاں بھی مل گئیں۔ ان سب کو جوڑ کر ماہرین نے یہ مذہبی دستاویز پوری کر لی جو کہ اصل میں ایک نظم کی شکل میں لکھی گئی تھی۔ ایک سو چونتیس لائنز کی اس نظم میں یہ بتایا گیا ہے کہ کیسے ایک مرد اور عورت سے انسانی نسل کی شروعات ہوئی۔ اس نظم کو آٹھ مختلف حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ ہر حصہ ایک سوال پر ختم ہوتا تھا۔ اس قدیم ترین مذہبی تحریر کے ٹکڑے آج بھی انگلینڈ، ترکی اور کچھ دیگر ممالک کے عجائب گھروں میں محفوظ ہیں۔
2۔ دوسری قدیم ترین تحریر ہے اہرامِ مصر کے اندر دیواروں پر لکھی ہوئی
کیش ٹیمپل ہیم کے بعد اہرام مصر پر لکھی گئی تحریریں انسانی تاریخ کا قدیم ترین مذہبی لِٹریچر ہے۔ یہ تحریریں چوبیس سو قبل از مسیح یا آج سے چار ہزار چار سو برس پہلے لکھی گئی تھیں جنہیں اٹھارہ سو اکیاسی میں دریافت کیا گیا تھا۔ ان تحریروں کو اصل میں فرعونوں کے مقبروں کی دیواروں پر لکھا جاتا تھا۔ قدیم مصریوں کا ماننا تھا کہ فرعون اپنی موت کے بعد دیوتا بن جاتے ہیں۔ لیکن دیوتا بننے کا یہ عمل بہت پیچیدہ سمجھا جاتا تھا اس میں کچھ مشکلات اور خطرات بھی ہوتے تھے۔ یہ مانا جاتا تھا کہ فرعون کی روح کو اپنے اصل مقام تک پہنچنے یعنی دیوتا بننے کیلئے بہت سے دیوتاؤں کی مدد کی ضرورت بھی پڑتی ہے۔ چنانچہ فرعون کے مرنے کے بعد اس کی ممی کو جس مقبرے میں رکھا جاتا تھا اس کی دیواروں پر مختلف دعائیں اور جنتر منتر لکھ دیئے جاتے تھے۔ مقصد یہ تھا کہ فرعون کی روح ان منتروں کو پڑھ کر باآسانی دیوتا بننے کا عمل پورا کر لے گی۔ یہ بھی سمجھا جاتا تھا کہ جنتر منتر پڑھ کر فرعون کی روح مختلف دیوتاؤں سے بھی مدد لے سکتی ہے۔ ان منتروں کا دلچسپ پہلو یہ تھا کہ ان کے ذریعے فرعون کی روح ان دیوتاؤں کو دھمکا سکتی تھی جو اسے مدد نہیں دیتے تھے۔ یعنی زبردستی دیوتاؤں کی مدد لے کر یہ روح اپنے اعلیٰ مقام تک پہنچتی تھی۔ تو یہ تھا مقصد اس ٹیکسٹ کا جو اہرام مصر کی دیواروں سے ملا ہے۔ اور ان میں قدیم ترین ٹیکسٹ چار ہزار چار سو برس پہلے لکھا گیا تھا۔
3۔ مصری تابوت
مصر کے فرعونوں کی طرح دیگر لوگوں کو بھی اپنی آخرت سنوارنے کی فکر رہتی تھی۔ وہ فرعونوں کی طرح دیوتا تو نہیں بن سکتے تھے لیکن مرنے کے بعد پیش آنے والی مشکلات سے انہیں بھی نجات بہرحال چاہیے تھی۔ مصر میں دریافت ہونے والی چار ہزار ایک سو برس پرانی تحریریں اسی طرف اشارہ کرتی ہیں۔ یہ تحریریں مصری شہریوں کے تابوتوں میں لکھی جاتی تھیں۔ یہ تحریرں بھی جنتر منتر پر مشتمل تھیں اور ان کا مقصد بھی یہی تھا کہ مرنے والے کو اگلی زندگی میں کوئی تکلیف نہ پہنچے۔ جب کوئی بھی دولت مند مصری مر جاتا تھا تو اس کی لاش کو ایک تابوت میں رکھ کر دفن کیا جاتا تھا۔ اس تابوت میں اٹھارہ سو سے زائد جنتر منتر لکھے جاتے تھے۔ مصریوں کا عقیدہ تھا کہ مرنے والوں کی روحیں اپنی اصل منزل پر پہنچنے سے پہلے زمین کے نیچے گہرائی میں موجود ایک دنیا سے گزرتی ہیں جو بہت خوفناک ہے۔ اس سفر کے دوران یہ روحیں ہمیشہ کیلئے اس خوفناک دنیا میں پھنس کر دائمی عذاب کا شکار بھی ہو سکتی تھیں۔ چنانچہ ان کی مدد کیلئے مذہبی رہنماؤں نے ایسے جنتر منتر ایجاد کئے تھے جن کے بارے میں انہیں یقین تھا کہ ان کی مدد سے روح راستے کی تمام مشکلات سے بچی رہے گی۔ یعنی اس خوفناک دنیا سے بحفاظت نکل جائے گی۔ تو اب مصر میں ہر دولت مند اپنے تابوت میں ایسے جنتر منتر لکھوا کر اپنے تئیں اپنی آخرت محفوظ کر لیتا تھا۔ لیکن ظاہر ہے غریب لوگ جو تابوت خریدنے اور ان میں جنتر منتر لکھوانے کی صلاحیت نہیں رکھتے تھے ان کی روحیں، مصری عقیدے کے مطابق زمین کی گہرائی میں جہنم جیسے ماحول میں ہمیشہ کیلئے پھنس جاتی تھیں۔
4۔ ایپک آف گیلگامیش
قدیم مذہبی دستاویزات میں ایک اہم دستاویز گیلگامیش کی کہانی ہے جسے ایپک آف گیلگامیش بھی کہا جاتا ہے۔ یہ کہانی نظم کی شکل میں لکھی گئی ہے۔ گیلگامیش قدیم عراقی شہر اروک کا بادشاہ تھا۔ اس نظم کے مطابق گیلگامیش نے لافانی یعنی ہمیشہ کی زندگی کا راز دریافت کرنے کیلئے ایک طویل سفر کیا جس میں اسے کئی خطرات اور مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ آخر برسوں کی جدوجہد کے بعد اسے زندگی کا ایک انوکھا سچ معلوم ہو گیا۔ وہ سچ یہ تھا کہ جو زندگی آپ چاہتے ہیں وہ آپ کو کبھی نہیں مل سکتی۔ کیونکہ موت آپ کی زندگی میں حصے دار ہے اور باقی کی زندگی دیوتاؤں یا ان دیکھی طاقتوں کے ہاتھوں میں ہے۔ ایپک آف گیلگامیش کم از کم اکتالیس سو برس پرانی ہے۔ یہ نظم مٹی کی تختیوں پر الگ الگ لکھی گئی تھی۔ پھر ان تختیوں کو جوڑ کر ایک مکمل نظم بنا لی جاتی تھی۔ اس نظم کی کچھ تختیاں اکتالیس سو برس پرانی ہیں۔ لیکن یہ مکمل کلیکشن نہیں تھی۔ اس نظم کی اب تک دریافت ہونے والی قدیم ترین مکمل کلیکشن اڑتیس سو برس پرانی ہے۔
5۔ رگ وید
قدیم ترین دریافت ہونے والی مذہبی دستاویزات میں پانچواں نمبر ہندوؤں کی مذہبی کتاب رگ وید کا ہے۔ یہ ہندوؤں کے نزدیک مقدس سمجھے جانے والے چار ویدوں میں پہلا وید ہے۔ رگ وید کا مطلب ہے اشعار کا علم۔ سنسکرت میں لکھی گئی اس کتاب میں ایک ہزار دعائیں اور دس ہزار چھے سو اشعار شامل ہیں۔ یہ دعائیں اور اشعار سینتیس سو برس پہلے پنجاب میں تیار ہوئے تھے۔ رگ وید کی ساری دعاؤں کو دس الگ الگ کتابوں میں شامل کیا گیا ہے۔ ان کتابوں کو مانڈلاز یا منڈلاز کہا جاتا ہے۔ پہلی آٹھ کتابوں میں رگ وید کے اندر مختلف دیوتاؤں کی عبادت کے طریقہ کار وغیرہ بتائے گئے ہیں۔ جبکہ آخری دو کتابوں میں فلسفہ، خیرات اور اخلاقیات پر بحث کی گئی ہے۔ رگ وید کا سب سے پرانا نسخہ بھی تیرہویں صدی کا ہے، یعنی اپنے لکھے جانے کے اڑھائی ہزار سال بعد کا۔ یہ نسخہ بھارتی ریاست مہاراشٹر میں محفوظ ہے۔ لیکن جس زبان میں یہ تحریر لکھی گئی ہے وہ اب ختم ہو چکی ہے۔ اس لیے اس کے کچھ حصوں کی ٹرانسلیشن ترجمہ نہیں ہو سکا اور کوئی نہیں جانتا کہ اس میں کیا لکھا ہے۔
6۔ مردہ لوگوں کی کتاب یا بک آف دا ڈیڈز
رگ وید کے بعد ہزاروں سال پرانی مذہبی دستاویزات میں سے ایک مردہ لوگوں کی کتاب ہے۔ یہ ساڑھے تین ہزار برس سے بھی زیادہ پرانی دستاویزات کا ایک مجموعہ ہے۔ اس دستاویز میں بھی مصری تابوتوں کی طرح مختلف جنتر منتر لکھے ہیں جنہیں پڑھ کر کوئی شخص موت کے بعد اپنی زندگی کو آسان بنا سکتا تھا۔ یہ جنتر منتر مصر کے مذہبی رہنما لکھتے تھے اور ہر گزرتے دور میں ان میں تبدیلیاں بھی ہوتی گئیں۔ اس لئے آج ان کا کوئی ایک اتھینٹک ورژن دستیاب نہیں ہے۔ لیکن ان کی مقبولیت کا اندازہ یوں لگائیں کہ آج سے پانچ چھے سو برس پہلے تک بھی مصر میں لوگ مردہ لوگوں کی اس کتاب کے جنتر منتر جانتے تھے۔
7۔ امینیموپ کی نصیحت
امینیموپ کی نصیحت بھی مصر میں تینتیس سو برس پہلے لکھی گئی تھی۔ تاہم کچھ آرکیالوجسٹ اسے مذہبی دستاویز نہیں مانتے۔ یہ دستاویز ایک شخص امینیموپ نے اپنے بیٹے کیلئے نصیحت کے طور پر لکھی تھی۔ اس دستاویز میں اس نے اپنے بیٹے کو بتایا تھا کہ معاشی اور دیگر دنیاوی مشکلات کے باوجود ایک خوشگوار زندگی کیسے گزارنی ہے۔ امینیموپ نے اپنے بیٹے کو اخلاقیات کا درس دیا تھا شاید اسی لئے بعض ماہرین اس دستاویز کو مذہبی دستاویزات کی فہرست میں شامل کرتے ہیں۔
8۔ سام وید
امینیموپ کی نصیحت کے بعد قدیم ترین مذہبی ٹیکسٹ سام وید ہے۔ یہ رگ وید کے بعد ہندوؤں کی دوسری مقدس کتاب ہے۔ سام وید کا لفظی مطلب بنتا ہے دعاؤں کا علم۔ اس وید میں ایک ہزار آٹھ سو پچھتر اشعار یا ورسز ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر اشعار رگ وید سے ہی لئے گئے ہیں۔ اگرچہ یہ کہا جاتا ہے کہ سام وید بھی رگ وید کی طرح اڑتیس سو برس پرانا ہے۔ لیکن اس کی موجودہ شکل بتیس سو برس پرانی ہے۔