Home Interesting Facts انسانی تاریخ کے نو جینئیس ترین لوگ

انسانی تاریخ کے نو جینئیس ترین لوگ

by Adnan Shafiq
0 comment

جب سے دنیا بنی ہے اس میں اربوں انسان آئے اور چلے گئے، ان میں سے کچھ ایسے بھی تھے جنہوں نے اپنے خیالات، سیاسی، معاشی اور مذہبی نظریات اور ایجادات سے اس دنیا پر انمٹ نقوش چھوڑے ہیں اور آج کی دنیا ان کی احسان مند ہے- ان میں سے بعض کو انکے زمانے میں گمراہ، دیوانہ اور مجنون بھی قرار دیا جاتا رہا ہے۔ آج ہم آپ کو قرون وسطی سے آج کے دور تک کے ایسے ہی چند انتہائی قابل اور غیر معمولی انسانوں کے بارے میں بتائیں گے جنہوں نے اپنی ایجادات سے دریافتوں سے یا خیالات سے آج کی اس دنیا کو بدل کر رکھ دیا-

چارلس ڈارون(Charles Darwin)

دوستو ایسے لوگ جنہوں نے اس دنیا میں کوئی خاطر خواہ contribution کی ان  میں ایک نام چارلس ڈارون کا آتا ہے-انیسویں صدی کے اوائل میں برطانیہ میں پیدا ہونے والے چارلس ڈارون ایک مایہ ناز ماہر ارضیات اور ماہر حیاتیات تھے-چارلس ڈارون کو دنیا میں ان کے جدید اور کسی حد تک متنازعہ نظریہ ارتقا کیوجہ سے جانا جاتا ہے-جس میں انھوں نے ارتقا کے تصور کی وضاحت کی ہے کہ کیسے ویری ایشن(variation) اور (adaptation)  یعنی موافقت نے ارتقا میں اہم کردار ادا کیا ہ ے-ان کے مطابق تمام سپی شیز جن میں ہم انسان بھی شامل ہیں، آپس میں دور کے رشتہ دار ہیں، اور لاکھوں سال پہلے ہم سب کا جد امجد ایک ہی تھا-بالکل ویسے ہی جیسے ہم تمام انسان حضرت آدم کی اولاد ہیں، ان کے مطابق ہمارا قریب ترین رشتہ چمپینزی سے بنتا ہے اور تقریبا ستر لاکھ سال پہلے ہمارے آباؤ اجداد ایک ہی تھے-1859 میں انھوں نے اپنی اس تھیوری کو ثبوتوں کے ساتھ اپنی کتاب “On the Origin of Species” میں واضح کیا ہے-انھوں نے ارتقا کی اس تھیوری کو ساتھی سائنسدانوں اور مذہبی حلقوں کے متوقع ری ایکشنز کے پیش نظر تقریبا 20 سال تک روکے رکھا- لیکن اس نظریہ کے شائع ہونے کے بعد توقعات کے عین مطابق مذہبی حلقوں میں خاصہ متنازعہ بھی سمجھا گیا اور انھیں کافی تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا اور یہ تنقید آج تک جاری ہے-ڈارون کو اپنے انقلابی نظریات اور خیالات کی وجہ سے اپنے وقت کا ایک بڑا سائنسدان اور ذہین انسان سمجھا جاتا ہے-لیکن آپ کو یہ بھی بتائیں چارلس ڈارون ایک کالج ڈراپ آوٹ تھے-اس کے علاوہ ڈارون اپنے سائنسی کام کے علاوہ بھی کچھ دلچسپ کام کیے تھے۔انھوں نے شادی کرنے یا نا کرنے کے فوائد اور نقصانات کی ایک لسٹ بھی تیار کی تھی-بہر حال تمام نقصانات کے باوجود انھوں نے شادی بھی کر رکھی تھی اور ان کے دس بچے بھی تھے-

آئزک نیوٹن (Isaac Newton)

 اب ذکر کرتے ہیں آئزک نیوٹن کا، وہ سترہویں صدی میں برطانیہ میں پیدا ہوئے-نیوٹن ایک ماہر طبیعیات اور ریاضی دان تھے جنیہں وقت کی سب سے بااثر شخصیات میں سے ایک اور اس دور کے سائنسی انقلاب کے ایک اہم ستون کے طور پر جانا جاتا ہے-ان کے سب سے مشہور کارناموں میں قدرتی قوانین (Natural Laws) کے ریاضیاتی اصول اور فارمولے پیش کرنا ہے۔ جس میں ان کے حرکت کے تین قوانین اور کشش ثقل کا یونیورسل لا شامل ہے-انھیں کیلکولس کے بانی کے طور پر بھی جانا جاتا ہے جو آج کے دور کی انجنئیرنگ کا ایک بلڈنگ بلاک ہے، کیلکولس پر نیوٹن کے کام کے حوالے سے ان کے ایک ہم عصر جرمن سائینسدان کا دعوی تھا کہ نیوٹن نے ان کا کام چرایا ہے-دوستو نیوٹن کا جب انتقال ہوا تو اس و قت ان کے لکھے گئے نوٹس پر الفاظ کی تعداد تقریبا 10 ملین یعنی ایک کروڑ بتائی جاتی ہے-ان کے کچھ تحقیقی نوٹس کو ان کے دوستوں، فیملی میمبرز نے جلا دیا یا تو چھپا دیا تھا، جنہیں بعد میں recover  کر کے 1960 میں شائع کیا گیا-نیوٹن 26 سال کی عمر میں کیمبرج میں پروفیسر تعینات ہوئے لیکن انھیں ٹیچنگ میں بالکل کوئی دلچسپی نہیں تھی اور نا ہی ان کے سٹوڈنٹس کو ان کی کلاس لینے میں کوئی دلچسپی ہوتی تھی بلکہ اکثر ان کی کلاس خالی ہوا کرتی تھی-نیوٹن ایک سائنسدان اور پروفیسر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک سال تک برٹش پارلیمنٹ کے ممبر بھی رہے لیکن اس پورے سال میں انھوں نے صرف ایک بار بات کی، اور وہ بھی وہاں کسی ملازم کو کھڑکی بند کرنے کے لئے کہا-

گلیلیو گلیلی(Galileo Galilei)

سولہویں صدی میں اٹلی میں پیدا ہونے والے گلیلیو گلیلی کو فلکیات کے علم اور جدید سائینس کا بانی سمجھا جاتا ہے۔علم فیلکیات پر ان کی تحقیق نے انکے دور کے سائنسی انقلاب میں انتہائی اہم کردار ادا کیا-ا نھوں نے پہلے سے موجود ٹیلی سکوپ  کے ڈیزائن میں بہتری  لا کر ایک ماڈرن ٹیلی سکوپ بھی تیار کی تھی،گلیلیلیو  نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ اس کی فروخت سے دولت حاصل کرنے کی کوشش میں گزارا لیکن وہ اس میں کبھی کامیاب نہیں ہوئے۔

اس کے علاوہ انھیں جیل کی ہوا بھی کھانی پڑی اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ ایک فلکیاتی ماڈل کی واضح طور پر حمایت کیا کرتے تھے جو کاپرنیکس (Copernicus) نے 1543 میں تیار کیا تھا-اس ماڈل کے مطابق سورج ہماری کائنات کے درمیان میں ہے اور ساکن بھی ہے اور باقی تمام سیارے اس کے گرد  چکر کاٹ رہے ہیں-وہ ان خیالات کا پرچار کھلے عام کیا کرتے تھے لیکن اس وقت چرچ کے خیال میں ایسا نہیں تھا اس وجہ سے انھیں جیل میں ڈالا گیا اور انھوں نے اپنی زندگی کے آخری سال قید میں ہی گزارے-

ان کے انتقال کے سو سال بعد ان کے جسد خاکی کو ایک دوسری جگہ دفنانے کے لئے منتقل کیا گیا تو ان کے جسم سے تین انگلیاں، کمر کی ہڈی اور ایک دانت کو نکال لیا گیا تھا-نکالی گئی تین انگلیوں میں سے ایک اٹلی کے ایک میوزیم میں آج بھی موجود ہے، جبکہ ان کی باقی دو انگلیاں اور دانت ان کے ایک مداح نے اپنے پاس رکھ لئے تھے-ان کی کمر کی ہڈی آج بھی اٹلی کی اس یونیورسٹی میں  موجودہے جہاں وہ پڑھایا کرتے تھے-

اب جب یہ ثابت ہو چکا ہے کہ سورج ساکن ہے اور زمین اس کے گرد مدار میں چکر کاٹ رہی ہے تو  1992 میں ویٹی کن چرچ نے ساڑھ تین سو سال بعد اپنی آفیشل سٹیٹمنٹ میں اس بات پر معافی مانگی ہے کہ وہ گلیلیو کے زمین کے سورج کے گرد گھومنے کے پرچار کو تنقید کا نشانہ بنانے اور انھیں جیل میں ڈالنے کے حوالے سے غلط تھے-

البرٹ آئن سٹائن(Albert Einstein)

تھیوری آف ریلیٹویٹی یا آپ نے ضرور پڑھی ہو ہوگی یا اگر نہیں بھی پڑھی تو آئن سٹائن کا نام تو لازما ہی سنا ہو گا یہ انھوں نے ہی پیش کی تھی-دوستو آئن سٹائن بلا شبہ تاریخ کے زہین ترین انسانوں میں سے ایک تھے-آپ کے لئے شاید یہ بات حیرت سے خالی نا ہو کہ آئن سٹائن کو کچھ لوگ ان کےمختلف خیالات کی وجہ ناقص العقل انسان بھی سمجھتے تھے-

1932 میں انھوں نے سیاسی حالات کی وجہ سے جرمنی کی شہریت مکمل طور پر چھوڑ دی تھی-وہ اسرائیل  کے بننے کے پرجوش حمایتی تھے، بلکہ انھیں اسرائیل کے وزیراعظم نے صدر بننے کے پیشکش بھی کی جسے انھوں نے ٹھکرا دیا تھا-

اگر چہ ان کا سب سے مشہور کام ان کی تھیوری آف ریلیٹویٹی تھی لیکن انھیں نوبیل پرائز فوٹو الیکٹرک ایفیکٹ پر کام کی وجہ سے ملا تھا-آئن سٹائن کے بارے میں یہ بھی خیال کیا جاتا ہے کہ ان کا دماغ ایک عام انسان کے مقابلے میں تین گنا زیادہ چلتا تھا-بلکہ یہاں آپ ایک یہ بات بھی بتائیں کی ان کی وفات کے محض آٹھ گھنٹوں بعد ان کا دماغ تک چرا لیا گیا تھا تاکہ ان کی غیر معمولی ذہانت کے راز کو جانا جا سکے، ان کے دماغ پر تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان کے دماغ کی پچھلی سائیڈ میں موجود ایک اضافی حصے کے ساتھ ساتھ سیلز کی تعداد زیادہ تھی اور وزن میں بھی کم تھا-وہ میوسیقی کے بے حد دل دادہ تھے کہ وہ کہا کرتے تھے اگر وہ ماہر طبیعات نا ہوتے تو شاید ایک میوسیقار ہوتے-

انھیں ٹائم میگزین نے 1999 میں پرسن آف دا سنچری یعنی صدی کی سب سے بڑی شخصیت قرار دیا-

تھامس ایڈیسن(Thomas Edison)

دوستو Father of inventions کے نام سے پہچانے جانے والے تھامس ایلوا ایڈیسن نے 1847 کو امریکہ میں پیدا ہوئے-انھوں نے سکول سے رسمی تعلیم تو کم ہی حاصل کی لیکن انھوں نے اپنی ذہانت اور تحقیق سے بے شمار ایجادات کیں-ان کے نام پر تن تنہا یا کسی ساتھی سائنسدان کے اشتراک سے 1093 پیٹنٹس رجسٹر ہیں-ان میں 400 کے لگ بھگ صرف برقی روشنی کے متعلق ہیں- ان کی خاطر خواہ ایجادت میں بجلی کا بلب، ٹرانسمیٹر، گرامو فون ،ویڈیو کیمرا شامل ہیں-

اس کے علاوہ انھیں چون کہ سماعت میں مسئلہ تھا تو انھوں نے اپنے کیرئیر کا ایک بڑا حصہ اس سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے کسی ڈیوائس کے تیاری میں بھی لگایا-لیکن ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ چونکہ وہ زیادہ سن نہیں سکتے تو اس کا انھیں ایک ایڈوانٹیج بھی حاصل ہے کہ وہ اپنے کام پر بہتر فوکس کر سکتے ہیں اور آس پاس ہونے والی زیادہ چیزوں کی پرواہ نہیں ہوتی

ایڈیسن نے تمام ایجادات ضرورت کے مطابق ہی کیں-موجودہ دور کی برقی ٹیکنالوجی کی بنیاد میں ایڈیسن کا کردار بلا شبہ کسی بھی دوسرے شخص سے زیادہ ہے-

ابو موسی الخوارزمی(Muhammad ibn Musa al-Khwarizmi)

محمد بن موسیٰ الخوارزمی آٹھویں صدی کے ایک ریاضی دان، ماہر فلکیات، نجومی جغرافیہ دان اور بغداد کے ہاؤس آف وزڈم یعنی بیت الحکمہ میں ایک عالم تھے۔ہاؤس آف وزڈم ایک سائنسی تحقیق اور تدریسی مرکز تھا۔خوارزمی قرون وسطی کے دور کے ایک جئنئیس سائنسدان تھے، دوستو یہ خوارزمی ہی تھے جنہوں نے ریاضی میں الجبرا کا تصور پیش کیا جس سے ہم میں سے بہت سے لوگ گھبراتے ہیں-انھوں نے الجبرا کا کانسیپٹ اپنی کتاب”حساب فی الجبر”میں پیش کیا-

خوارزمی وہ پہلے شخص تھے جنہوں نے ریاضی میں الگورتھم یعنی کسی بھی پرابلم  کو حل کرنے کے سٹیپس بائی سٹیپ پراسس کا تصور پیش کیا-جو دور جدید کی تقریبا ہر چیز کی بنیاد بھی ہے-یہی وجہ ہے کہ انھیں موجودہ کمپیوٹر سائنس کا گرینڈ فادر بھی سمجھا جاتا ہے-

سٹیفن ہاکنگ(Stephen Hawking)

ماضی قریب میں دنیا سے چلے جانے والے بہترین دماغوں میں سے ایک سٹیفن ہاکنگ بھی ہیں-وہ جب اکیس برس کے تھے تو ایک مرض کی وجہ سے وہ رفتہ رفتہ مکمل معذور ہو گئے-لیکن انھوں نے اپنی اس معذوری کو اپنے کام میں کبھی رکاوٹ نہیں بننے دیا-وہ ایک تھیوریٹیکل فزسسٹ اور کاسمولوجسٹ  تھے جنہوں نے یہ پیش گوئی کی کہ بلیک ہولز ریڈی ایشنز خارج کرتے ہیں-

انھوں نے  اپنی بیسٹ سیلنگ کتاب

 A Brief History of Time: From the Big Bang to Black Holes

میں کائنات اور کے بارے اپنی کئی تھیوریز ڈسکس کی ہیں-لیکن دوستو ان کے بارے میں یہ بھی مشہور ہے کہ وہ اکثر سائنسی باتوں پر اپنے دوستوں سے شرط  بھی  لگا لیتے تھے  لیکن وہ ہار جایا کرتے تھے-

چونکہ وہ ایک معذور تھے اور انھیں ویل چئیر کا استعمال کرنا پڑنا پڑتا تھا-تو ایک دلچسپ بات جو ان جڑی ہے کہ وہ ویل چئیر بہت تیز چلاتے تھے اور اسے وہ یونیورسٹی میں طالبعلموں کے پاؤں کے اوپر سے گزار دیتے تھے-

2014 میں ان کی زندگی پر ایک فلم “Theory of Everything” بھی بن چکی ہے-انھیں کبھی نوبیل پرائز تو نہیں ملا لیکن انھیں اور بے شمار ایوارڈز ملے ہیں-

میری کیوری(Marie Curie)

1867 میں وارسا، پولینڈ میں پیدا ہونے والی میڈم کیوری کا نام موجودہ دور کے جینس لوگوں میں نا شامل کیا جائے تو یہ ایک زیادتی ہی ہو گیا-میڈم کیوری طبیعات اور کیمیا میں اپنے کام اور بالخصوص ریدیو ایکٹیویٹی پر اپنی تحقیق کی وجہ سے مشہور ہیں-انھوں نے 1898 میں دو ریڈیو ایکٹیو عناصر پولونیم اور ریڈیم دریافت کئے تھے-وہ واحد خاتوں سائنسدان ہیں جنہوں نے دو مرتبہ نوبل پرائز حاصل کیا ہے-ان کی تحقیق نے بعد میں نیو کلئیر ہتھیاروں کی تیاری میں بھی ایک اہم کردار ادا کیا ہے-اس کے علاوہ ان کی تحقیق کا بنیادی مقصد تابکاری یعنی ریڈیو ایکٹیویٹی کو میڈیسن کے شعبے میں استعمال کرنا اور اسے انسانیت کی بھلائی کے لئے استعمال کرنا تھا-

جابر ابن حیان(Jabir ibn Hayyan)

بابائے کیمیا کے نام پہچانے جانے والے ابو موسی جابر ابن حیان آٹھویں صدی میں فارس کے علاقے خراسان میں پیدا ہوئے-یورپ میں انھیں جابر کے نام سے پہچانا جاتا ہے-جابر بن حیان کو کیمیا میں Exerimental Methods متعارف کروانے کے حوالے سے جانا جاتا ہے-اس کے علاوہ انھوں نے کئی جدید کیمیا میں استعمال ہونے والے کئی پراسسز ایجاد کئے-جن میں کرسٹلائزیشن(crystallization)، کیلسی نیشن(calcination)، سبلیمیشن(sublimation)، اور ایواپوریشن(evaporation) شامل ہیں-اس کے علاوہ انھوں نے آج سے تیرہ سو سال پہلے کپڑوں کو رنگنے، مختلف دھاتوں کو تیار کرنے، کھال سے چمڑا تیار کرنے جدید میتھڈز اور دھاتوں کو زنگ سے بچانے کے طریقے ایجاد کیے-اس علاوہ انھیں سلفیورک ایسڈ کی دریافت کی وجہ سے بھی پہچانا جاتا ہے- جسے مینیو .فیکچرنگ انڈسٹریز اور پٹرولیم ریفائننگ میں بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے-

You may also like

Leave a Comment

error: Content is protected!!
urUrdu