دنیا جیسی آج ہے، ہمیشہ سے ویسی نہیں تھی۔ دنیا کی تخلیق سے لے کر اب تک ناجانے کتنی بار ہماری زمین نے مختلف قسم کی تبدیلوں کا سامنا کیا ہے۔ کھلے میدانوں میں پہاڑ نمودار ہوگئے، صحراؤں میں دریا بہنے لگے، گرم علاقوں میں برف باری ہونے لگی تو کبھی زمین کا ایک حصہ کٹ کر جزیرے میں بدل گیا۔ آج کی اس ویڈیو میں ہم انہی تبدیلوں میں سے ایک تبدیلی کی بات کریں گے۔ یہ ایک موسمیاتی تبدیلی ہے اور اسے آئس ایج کا نام دیا گیا ہے۔ آئس ایج کیا ہے، اسکی وجوہات کیا ہیں؟ آج سے لاکھوں سال پہلے کے انسان نے آئس ایج کا مقابلہ کس طرح کیا؟ اور اگلا آئس ایج کتنا دور ہے؟
آئس ایج کیا ہے؟
آئس ایج، جسے عہدِ یخ یا برفانی دور بھی کہا جا سکتا ہے، ایک ایسے دور کو کہتے ہیں جس میں پوری دنیا کا درجہ حرارت کم ہونا شروع ہوجاتا ہے، قطب شمالی اور قطب جنوبی سے برف کی تہیں پھیلتے ہوئے کرہ ارض کے ایک بڑے حصے کو اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہیں، گلیشئرز بھی پھیلنے لگتے ہیں اور ہر چیز جم جاتی ہے یہاں تک کہ سمندروں پر بھی برف جم جاتی ہے۔ اگر آپ یہ سوچ رہے ہیں کہ یہ عہدِ یخ دو چار دن یا چند ہفتوں تک جاری رہتا ہوگا تو آپ غلط ہیں، کیونکہ آئس ایج کئی ہزاروں، بلکہ لاکھوں سال تک جاری رہتا ہے۔ اس دوران تا حدِ نگاہ برف ہی برف ہوتی ہے۔البتہ آئس ایج کے بعد ایک ایسا دور آ جاتا ہے جس میں ساری برف پگھلنے لگ جاتی ہے۔ اور موسم پھر سے نارمل ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ لیکن ایسا آئس ایج شروع ہونے کے کئی ہزاروں لاکھوں سالوں کے بعد ہوتا ہے۔
آئس ایج کیسے شروع ہوتا ہے؟
آئس ایج کے دوران کرہ ارض کے شمالی اور جنوبی حصوں میں پائی جانے والی برف کی تہیں پھیلنے لگتی ہیں۔ سردیوں میں پڑنے والی برف عام طور پر گرمیوں میں پگھل جاتی ہے، البتہ اگر گرمیوں میں بھی موسم کسی وجہ سے زیادہ گرم نہ ہو پائے تو یہ برف گرمیوں میں بھی پگھل نہیں پاتی۔ بلکہ ہر سال سردیوں میں ہونیوالی برف باری ہونے کے بعد یہ برفیں جمع ہوتی رہتی ہیں۔ ایسا کئی سال چلتا رہتا ہے۔ یہاں تک کہ اس جمع ہونے والی برف کے وزن کی وجہ سے گلیشیئرز بہنے لگتے ہیں۔ اور اس طرح کھلے میدانوں اور چراگاہوں میں جھیلیں بن جاتی ہیں جو سرد موسم میں جم جاتی ہیں اور مزید برف باری کے بعد ان پر برف کی ایک موٹی تہہ بن جاتی ہے۔ اور دوستو یہاں سے آغاز ہو جاتا ہے آئس ایج کا۔ کھلے میدان برف سے بھر جاتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق اس برف کی تہہ کی موٹائی یعنی thickness بعض جگہوں پر بارہ ہزار فیٹ سے بھی زیادہ ہوسکتی ہے۔ آئس ایج کا وہ ٹائم پیریڈ جس میں زمین کا درجہ حرارت کم ہوتا جائے، glacial period کہلاتا ہے۔ اس کے بعد ایک inter glacial period شروع ہوتا ہے جس میں زمین کا درجہ حرارت بڑھنا شروع ہو جاتا ہے ، جس کی وجہ سے یہ گلیشیئر اور برف پگھلنے لگتے ہیں۔
آخری آئس ایج کب آیا تھا؟
تحقیق دانوں کے مطابق دنیا اب تک کم از کم پانچ بار برفانی دور سے گزر چکی ہے۔ ماہرین کے مطابق اس وقت ہم interglacial period سے گزر رہے ہیں۔ یعنی ابھی درجہ حرارت بڑھ رہا ہے۔ آخری آئس ایج آج سے لاکھوں سال پہلے شروع ہوا تھا، اس دوران دنیا کا درجہ حرارت کم ہوتا رہا یہاں تک کہ آج سے چوبیس ہزار سال پہلے اس آئس ایج کی شدت اپنے انتہا کو پہنچ گئی تھی۔ اس دوران شمالی امریکہ، شمالی یورپ اور ایشیاء کے کچھ علاقے مکمل طور پر برف میں ڈھک گئے تھے۔ آج زمین کے گیارہ فیصد رقبے پر گلیشیئرز ہیں جبکہ اس آئس ایج میں زمین کے تیس فی صد حصے کو گلیشیئرز نے اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔ یہاں کے لوگوں کو ان علاقوں کو چھوڑ کر نسبتاً گرم علاقوں میں ہجرت کرنا پڑی تھی۔ اس عہدِ یخ کے دوران پوری دنیا کا اوسط درجہ حرارت تیرہ اعشاریہ سات سے کم ہو کر سات اعشاریہ آٹھ ڈگری سیلسیئس جبکہ آئس ایج والے مخصوص علاقوں کا ٹمپریچر منفی چھ سے بھی کم ہو گیا تھا۔آخر کار آج سے بارہ ہزار سال پہلے یہ برفانی دور اپنےاختتام کو پہنچا اور پھر inter glacial period شروع ہوگیا جو آج تک جاری ہے۔
انسانوں اور جانوروں نے آخری آئس ایج کیسے گزارا ؟
آخری آئس ایج کے دوران انسانوں کو وہ سہولیات میسر نہیں تھیں جو آج ہمارے پاس ہیں۔ آج کے دور میں ہم سردی میں سویٹرز پہن لیتے ہیں، ہیٹر لگا لیتے ہیں، لیکن دوستو ہم بات کر رہے ہیں آج سے ہزاروں، لاکھوں سال پہلے کی۔ تب نہ انسانوں کے پاس سویٹر ہوا کرتےتھے، نہ ہی ہیٹر، لیکن دوستو ایک تحقیق کے مطابق ہزاروں سال پہلے کا انسان آج کے انسان کی نسبت زیادہ بہتر طریقے سے حالات کا مقابلہ کر سکتا تھا۔ آئس ایج شروع ہونے سے پہلے ہی آب و ہوا اور ماحول میں مختلف تبدیلیوں کی وجہ سے انسان اور جانور محتاط ہو جایا کرتے تھے۔ جانور گرم علاقوں کی طرف منتقل ہو جایا کرتے، اپنی خوراک کا بندوبست کرلیتے۔ انسان بھی کسی گرم جگہ کی تلاش شروع کر دیتے تھے۔ کچھ غاروں میں پناہ لے لیتے۔ سردی سے بچنے کے لئے لکڑیاں اکھٹی کر کے آگ جلا لیتے۔ برف سے نمٹنے کے لیے انہوں نے خاص اوزار تیار کر رکھے تھے۔ یہ اوزار ان کو جانوروں کے شکار میں بھی مدد دیتے۔ جہاں بھی کوئی جانور نظر آتا اسے اپنا شکار بنا لیتے۔ یہ لوگ جانوروں کی کھالوں یا کسی کپڑے کی کئی کئی تہیں خود پر لپیٹتے تا کہ سردی سے بچ سکیں۔ آخری آئس ایج میں کئی جانور جیسا کہ mammoth (ہاتھی نما جانور) اور ٹائیگر کی ایک قسم ناپید بھی ہو گئی تھی۔
اب آئس ایج کب آئے گا؟
ماہرین کے مطابق دنیا کا درجہ حرارت بڑھ رہا ہے -آج سے پندرہ ہزار سال بعد دوبارہ سے ٹمپریچر میں کمی ہونا شروع ہو جائے گی اور زمین برف میں دھنس جائے گی۔ البتہ ایک رائے یہ بھی ہے کہ چونکہ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے دنیا کا درجہ حرارت معمول سے زیادہ تیزی سے بڑھ رہا ہے، اس لئے شاید آئس ایج شروع ہونے میں پچاس ہزار سال تک کا عرصہ بھی لگ سکتا ہے۔
آئس ایج کیوں آتا ہے؟
آئس ایج کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ البتہ اس برفانی دور یا عہدِ یخ کی بنیادی وجہ تو درجہ حرارت میں کمی ہے لیکن درجہ حرارت کس وجہ سے کم ہوتا ہے، آئیے جانتے ہیں۔ یہ تو آپ کو معلوم ہوگا کہ زمین اپنے مدار کے گرد چکر لگا رہی ہے۔ زمین کے مدار میں کسی بھی قسم کی تبدیلی زمین کو سورج سے دور یا قریب کر سکتی ہے۔ جب زمین سورج سے دور ہو جائے تو اس کی وجہ سے زمین پر درجہ حرارت کم ہونا شروع ہو جاتا ہے۔ اسی طرح سورج میں ہر وقت مختلف ری ایکشنز ہو رہے ہوتے ہیں، جن کے نتیجے میں روشنی اور حرارت خارج ہوتی ہے جو زمین تک پہنچتی ہے۔ البتہ اگر کسی وجہ سے یہ روشنی اور حرارت کم ہو جائے تو بھی زمین پر درجہ حرارت گرنا شروع ہو جاتا ہے۔ آب و ہوا میں پائی جانے والی مختلف گیسیز جیسا کہ کاربن ڈائی آکسائڈ، زمین کے درجہ حرارت کو کم یا زیادہ کر سکتی ہے، کاربن ڈائی آکسائڈ کی کم مقدار کی وجہ سے ٹمپریچر میں کمی واقع ہوسکتی ہے۔ سمندروں کی لہروں کے اتار چڑھاؤ یا مَدو جَزر کے باعث بھی درجہ حرارت کم ہو سکتا ہے۔ اسی طرح دوستو ہماری دنیا میں بہت سے آتش فشاں پائے جاتے ہیں، آتش فشانی کی وجہ سے بہت زیادہ حرارت پیدا ہوتی ہے اور یہ ہوا میں کاربن ڈائی آکسائڈ بھی خارج کرتے ہیں۔ جس کی وجہ سے درجہ حرارت بڑھتا ہے، اگر آتش فشانی نہ ہو تو اسکی وجہ سے بھی دنیا کے ٹمپریچر میں کمی ہونا شروع ہو جاتی ہے جو بعد ازاں آئس ایج کا سبب بن سکتی ہے۔
آئس ایج کس نے دریافت کیا؟
ایک سوال جو شاید اس وقت آپ کے ذہن میں آرہا ہوگا کہ جب آخری آئس ایج کئی ہزار سال پہلے ختم ہوگیا تھا تو ہمیں کیسے پتا چلا کہ کبھی کوئی آئس ایج گزرا تھا اور آئس ایج کیا ہوتا ہے؟ تو دوستو آج سے دو سو سال پہلے انیسویں صدی میں کئی ماہرین ارضیات یعنی geologists نے یورپ کے گلیشیرز کے مشاہدے کے دوران ان میں کچھ تبدیلیاں دیکھیں۔ اسی طرح آئس ایج میں ناپید ہو جانے والے جانوروں کی ہڈیوں میں بھی ایسے شواہد ملے جس سے ان ماہر ارضیات کو یہ تاثر ملا کہ دنیا کی تاریخ میں بہت سے ٹھنڈے دور گزرے ہیں۔ انہوں نے زمین اور پتھروں کا بھی جائزہ لیا اور مختلف طرح کی ریسرچر کے بعد آخر کار آئس ایج کے مکمل شواہد تک پہنچ گئے۔
ماہرین کے مطابق اب اگلا آئس ایج آنے میں پچاس ہزار سال تک کا عرصہ لگ سکتا ہے، لیکن دوستو آج سے پچاس ہزار سال بعد زمین کا نقشہ کیسا ہوگا یہ تو یقین سے کوئی بھی نہیں بتا سکتا، یہ بھی ممکن ہے کہ گلوبل وارمنگ اتنی بڑھ جائے کہ دنیا کے ٹھنڈے ترین علاقے بھی گرم علاقوں میں بدل جائیں اور کسی آئس ایج کی نوبت ہی نہ آ پائے۔
آئس ایج کے ٹاپک پر مشہور اینیمیشن کمپنی fox اب تک چھ انییمیٹڈ موویز بھی بنا چکی ہے۔جس میں دکھایا جاتا ہے کہ مختلف جانور آئس ایج کے دوران پیش آنے والی مشکلات کا سامنا کیسے کرتے ہیں۔