جغرافیہ دان جب بھی زمین کے کسی حصے کو بیان کرتے ہیں تو وہ مختلف اصطلاحات کا استعمال کرتے ہیں۔اسطرح ہمیں ان Places یا جگہوں کی تلاش اور نشاندہی کرنے میں آسانی ہو جاتی ہے۔ ان میں کچھ اصطلاحات ایسی بھی ہیں جو بہت معمولی سے فرق کی وجہ سے دوسری سے مختلف ہو جاتی ہیں، اور اکثر اقات ہم انھیں ایک ہی سمجھتے ہیں۔وہ اصطلاحات کیا ہیں اور وہ کیسے ایک دوسرے سےمختلف ہیں؟
سٹریٹ اور استھمس
یہ سٹریٹ آف جبرالٹر ہے، سٹریٹ کے لئے اردو میں آبنائے کے لفظ کا استعمال کیا جاتا ہے۔یہ پانی کی ایک تنگ سی گزرگاہ کو کہا جاتا ہے جو پانی کے دو بڑے ذخائرکو آپس میں ملاتا ہے۔جیسا کہ آبنائے جبرالٹر یا آبنائے جبل الطارق بحیرہ روم کو بحر اوقیانوس سے ملاتی ہے۔
اور یہ رہی استھمس آف پانامہ، جس کے لئے اردو میں خاکنائے کے لفظ کا استعمال کیا جاتا ہے، یہ خشکی کی اس باریک سی پٹی کو کہا جاتا جو خشکی کے دو بڑے حصوں کو آپس میں جوڑتی ہے جبکہ پانی کے دو بڑے ذخائر کو ایک دوسرے سے جدا کرتی ہے۔ خاکنائے پانامہ براعظم شمالی امریکہ کو جنوبی امریکہ سے ملاتی ہے جبکہ بحر اوقیانوس کو بحر الکاہل سے جدا کرتی ہے، یہ وہی خاکنائے جسے کھود کر پانامہ کینال تعمیر کی گئی تھی۔
بے اور گلف
خلیج بنگال یا بے آف بنگال کے بارے میں آپ ضرور جانتے ہی ہونگے، بے وہ جگہ ہوتی ہے جہاں زمین سمندر سے ملتی ہے، اور یہاں بھی سمندر ہی کا پانی ہوتا ہے۔بے پانی کے ایک ایسے ذخیرے کو کہتے ہیں جو جزوی طور پر زمین سے گھرا ہو، جہاں زمین اندر کی طرف Curved ہو، لیکن اس کی اوپننگ یعنی جہاں یہ سمندر سے ملتی ہے وہ ایریا زیادہ پھیلا ہوا ہوتا ہے۔
اب گلف آف میکسیکو کے بارے میں میں آپ کو معلوم ہوگا، گلف کی تعریف بھی کم و بیش بے سے ملتی جلتی ہے، یہاں بھی پانی زمین کے ایک بڑے حصے سے گھرا ہوتا ہے، فرق اتنا سا ہے کہ اس کی اوپننگ بے کے مقابلے میں Wide نہیں بلکہ Narrow یعنی تنگ ہوتی، اور یہ سائز میں بھی بے سے بڑا اور زیادہ گہرا ہوتا ہے۔
گلیشئیر اور آئس برگ
گلیشئیر معاملہ، دوستو گلیشئر برف کے اس انتہائی بڑے اور منجمد جسم کو کہتے ہیں جو پہاڑوں، وادیوں، اور پولر ریجنز میں پایا جاتا ہے، اور یہ مکمل طور پر پانی کی سطح سے اوپر ہوتا ہے۔ فیڈ چینکو، سیاچن گلیشیئر، بالتورو گلیشئیر ایسے قابل ذکر گلیشئیرز ہیں جو نان پولر ریجنز میں واقع ہیں،،اس کے علاوہ بھی دنیا میں بے شمار گلیشئیرز موجود ہیں۔
گلیشئیر کے برعکس آئس برگ یعنی برفانی تودہ منجمد برف کا نسبتا” ایک چھوٹا ٹکڑا ہوتا ہے جو کسی گلیشئیر سے ہی علیحدہ ہو کر سمندر میں پہنچ جاتا ہے، اور پانی میں تیر رہا ہوتا ہے۔اس کا زیادہ تر حصہ پانی کی سطح سے نیچے ہوتا ہے جبکہ بہت تھوڑا حصہ پانی کی سطح سے اوپر ہوتا ہے جو ہمیں دکھائی دیتا ہے۔آئس برگ زیادہ تر پولر ریجن سے ملحقہ سمندروں میں پائے جاتے ہیں۔
آئی لینڈ، آئی لیٹ اور آرکی پیلاگو
خشکی کا وہ حصہ جو چاروں طرف سے پانی میں گھرا ہو اسے آئی لینڈ یعنی جزیرہ کہا جاتا ہے، جیسے بحرالکاہل میں موجود امریکہ کے ہوائی جزیرے، اور دنیا کا سب سے بڑا جزیرہ گرین لینڈ، سائپرس اور سسلی وغیرہ۔
لیکن کچھ آئی لینڈز رقبے میں انتہائی چھوٹے ہوتے ہیں اور عام طور پر ان کا کوئی نام بھی نہیں ہوتا، اس طرح کے انتہائی چھوٹے جزائر کو آئی لیٹس کہا جاتا ہے۔
کچھ بڑے جزائر یعنی آئی لینڈز، اور کچھ انتہائی چھوٹے جزائر یعنی آئی لیٹس کا ایک بڑا گروپ جو سمندر میں ایک ساتھ موجود ہوں انہیں آرکی پیلاگو کہا جاتا ہے۔بحرالکاہل اور بحر ہند کے درمیان واقع مالے آرکی پیلا گو دنیا میں سب سے بڑا آرکی پیلا گو ہے جس میں جھوٹے بڑے جزائر کی تعداد 25 ہزار کے لگ بھگ ہے۔اس آرکی پیلاگو میں 17 ہزار جزائر انڈونیشا جبکہ 7 ہزار جزائز فلپائن کے ہیں۔
ویلی اور کینین
اب ذکر کرتے ہیں ویلیز یعنی وادیوں کا، دوستو اکثر ویلیز دریاوّں کے بہاو سے ہزاروں سالوں میں ہونے والے کٹاوّ کی وجہ سے وجود میں آتی ہیں، ویلی کسی دریا کے آس پاس کے اس کے اس علاقے کو کہتے ہیں جو کٹاوّ کے بعد V shape اختیار کر لیتا ہے، ویلی کی بہترین مثال نیلم ویلی ہے جو دریائے نیلم کے بہاوّ سے وجود میں آئی ہے۔
ویلیز کے برعکس کینین یعنی آبی درہ بھی دریائی پانی کے بہاوّ کے دوران ہونے والے کٹاوّ سے وجود میں آتی ہیں لیکن یہ ویلییز کی نسبت یہ زیادہ گہری، اور ان کی چٹانی دیورایں زیادہ عمودی ہوتی ہیں،اس کی بہترین مثال امریکہ کی گرینڈ کینیون ہے، جو کولو راڈو دریا (Colorado) کے بہاوّ سے وجود میں آئی ہے۔
پینن سولا اور کیپ
دوستو یہ visual کورئین پینن سولا کا ہے، جس میں دو ممالک جنوبی کوریا اور شمالی کوریا شامل ہیں، پینن سولا یا جزیرہ نما خشکی کا وہ حصے ہوتا ہے جو تین اطراف سے پانی میں گھرا ہو اور اس کا ایک حصہ خشکی ملا ہو۔عریبئین پینن سولا دنیا میں سب سے بڑا پینن سولا ہے جس میں سعودی عرب، عمان، یمن، یوا ے ای وغیرہ شامل ہیں۔
پین سولا کے برعکس کیپ خشکی کی ایک باریک سی پٹی یا چٹان ہوتی ہے، جو ایک طرف سے خشکی کے ایک بڑے حصے سے ملی ہوتی ہے جبکہ دوسری طرف سے سمندر کے اندر کافی دور تک گئی ہوتی ہے، یہ چوڑائی کے اعتبار سے پینن سولا سے انتہائی کم ہوتی ہے، اور ایک ہی ساحل کو دو میں تقسیم کرتی ہے۔جنوبی افریقہ کے شہر کیپ ٹاوّن میں واقع کیپ آف گڈ ہوپ مشہور کیپ ہے جس کے بارے میں اکثر ہم سنتے رہتے ہیں۔
اوشین، سی اور جھیل
یہ میپ انڈین اوشین یعنی بحر ہند کا ہے، اوشین کھارے پانی کا ایک انتہائی بڑا ذخیرہ ہوتا ہے جو وسیع و عریض رقبے پر پھیلا ہوتا ہے، جیسے بحرالکاہل، بحراوقیانوس وغیرہ۔جبکہ اوشین ہی سے ملا ہوا ایک چھوٹا پانی کا ذخیرہ جہاں عموما” سمندر خشکی سے ملتا ہے اس کو ‘سی’ یعنی بحیرہ کہا جاتا ہے، اسی میپ میں آپ دیکھ سکتے ہیں عریبئن سی کو، جو انڈین اوشین کا ہی ایک ملحقہ چھوٹا سمندر ہے، جس کے ساحلی ممالک پاکستان، بھارت، یمن، ایران، عمان ہیں۔دوستو سی عموماََ اوشیین کے ساتھ ہی ہوتے ہیں لیکن دنیا میں پانی کے بڑے بڑے ذخائر ایسے بھی ہیں جو کسی بحر کا حصہ تو نہیں لیکن انھیں سی یعنی بحیرہ کہا جاتا ہے، ان میں بحیرہ مردار یعنی ڈیڈسی اور بحیرہ قزوین یعنی Caspian Sea قابل ذکر ہیں۔
یہیں پر آپ یہ بھی جان لیں کہ جھیل بھی پانی کا ایک بہت بڑا اور سمندر سے نسبتا” چھوٹا ذخیرہ ہوتا ہے، اور یہ چاروں طرف سے خشکی میں گھرا ہوتا ہے۔جس میں سمندر کے کھارے پانی کے بر عکس عموما” فریش واٹر پایا جاتا ہے۔جھیلوں میں سب سے بڑی جھیل بیکال روس کے سائیبیرین ریجن میں میں واقع ہے جسے قدیم ترین جھیل بھی مانا جاتا ہے اس کے علاوہ امریکہ اور کینیڈا کے بارڈر پر واقع دی گریٹ لیکس بھی قابل زکر جھیلیں ہیں۔
بیچ اور کوسٹ
اب ڈسکس کرتے ہیں بیچ یعنی ساحل کے بارے میں، بیچ کسی جھیل سمندر کے کنارے کا قریبی علاقہ ہوتا ہے، یہاں پانی کی لہریں آتی ہیں اور اپنے ساتھ شیلز اور دوسرے اجسام لیکر کر آتی ہے، اس علاقے میں زیادہ تر ریت ہی ریت، چھوٹی چھوٹی کنکریاں وغیرہ ہی پائی جاتی ہیں، اور یہیں پر اکثر لوگ یہاں پکنک وغیرہ کے لئے جاتے ہیں۔
کوسٹ بھی خشکی کا وہ حصہ ہوتا ہے جہاں زمین سمندر کے پانی کے ساتھ ملتی ہے، اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ Exactly وہی علاقہ جہاں زمین اور سمندر آپس میں ملتے ہیں وہی کوسٹ کہلاتا ہے بلکہ سمندر کے آس پاس کا تمام خشکی کا ایک بڑا حصہ کوسٹ ہی کہلاتا ہے۔ آپ نے امریکہ کی ایسٹ کوسٹ، ویسٹ کوسٹ کے بارے میں سنا ہو گا، اس سے مراد یہی ہے کہ آپ سمندر سے کافی دور ہو کر بھی کہہ سکتے ہیں کہ آپ کوسٹل سٹی میں ہیں، یہی وجہ سے سمندر کے قریب بڑے بڑے شہروں کو بھی ساحلی شہر ہی کہا جاتا ہے، جیسے پاکستان کے شہر کراچی اور گوادر کو کوسٹل سٹیز ہی کہا جاتا ہے۔
بیسن اور ڈیلٹا
بیسن کا ذکر ہم اکثر سنتے ہی رہتے ہیں، یہ ایک انتہائی اہم اصطلاح ہے، بیسن کسی بڑے دریا کا وہ علاقہ جہاں اس کو اطراف سے کئی چھوٹے معاون دریا جوائن کرتے ہیں۔یعنی کسی بڑے دریا اور اس کے معاون دریاوّں کے آس پاس کے علاقے کو بیسن کہا جاتا ہے۔یہ بھی یاد رہے کے دنیا کی بڑی بڑی تہذیبوں نے مختلف دریاوّں کی بیسن میں ہی جنم لیا ہے، جن میں قدیم سندھ کی تہذیب، قدیم مصر کی تہذیب شامل شامل ہیں، پنجاب، ہریانہ، راجھستان، کشمیر، ہماچل پردیش کا علاقہ انڈس بیسن میں آتا ہے
بیسن کے برعکس ڈیلٹا کسی دریا کے اختتام کے آس پاس کا دلدلی علاقہ علاقہ ہوتا ہے، جہاں آکر دریا تقسیم ہو جاتا ہے۔ڈیلٹا عموما سمندر ، جھیلوں وغیرہ کے قریب کے علاقے ہوتے ہیں جہاں دریا سمندر میں گرتے ہیں، پاکستان کے صوبہ سندھ کا جنوبی حصہ دریائے سندھ کے ڈیلٹا میں آتا ہے۔
ہل اور ماؤنٹین
جیولوجسٹس کے مطابق خشکی کا وہ حصہ جو آس پاس کے علاقوں سے بلند ہو اسے ہل یا ماوّنٹین کہا جاتا ہے، ماہرین کے مطابق ہل زمین کی ایسی فارمیشن ہوتی ہے جس کی بلندی اتنی زیادہ نہیں ہوتی، یہ زمین کا کوئی ابھار بھی ہو سکتا ہے، اس کا کوئی نام نہیں ہوتا اور اس کی چوٹی پر جانا آسان ہوتا ہے، پاکستان مری ہل سٹیشن کو اس کی مثال کے طور پر لیا جا سکتا ہے۔پاکستان کے صوبہ پنجاب کے پوٹھوہا ریجن کو بھی پہاڑی یعنی Hilly ایریا کہا جا سکتا ہے۔
ہل کے برعکس ماوّنٹین کی اونچائی پہاڑی کی نسبت کافی زیادہ ہوتی ہے،اس کی ایک Well Defined چوٹی ہوتی ہے اورزیادہ عمودی ہونے کی وجہ سے پہاڑ پر چڑھنا ہل کی نسبت قدرے مشکل ہوتا ہے، اور اگر ان پہاڑوں کی بلندی بہت زیادہ ہو تو ان کی چوٹیوں پر برف بھی دیکھنے کو ملتی ہے، ایسے پہاڑوں میں کے ٹو، ماوّنٹ ایورسٹ قابل زکر ہیں۔
یہ بات ضرور جان لیں کہ یو ایس جیو لوجیکل سروے کے مطابق ہل اور ماوّنٹین کے درمیان ایسا کوئی فرق نہیں جو ان کی بلندی کی بنیاد پر کیا جاسکے، ہاں البتہ یہ ضرور ہے کہ 1970 تک، آس پاس کے علاقوں سے 1000 فٹ تک بلند چوٹی کو ہل ہی تصور کیا جاتا تھا، لیکن اس معیار کو بھی 1970 میں ترک کر دیا گیا تھا۔
انکلیو اور ایکسکلیو
کسی بھی ملک یا علاقے کا وہ ٹکڑا یا حصہ جو مکمل طور پر کسی ایک ہی دوسرے ملک سے گھرا ہو یعنی پورے کا پورا دوسرے ملک کے اندر واقع ہو اسے انکلیوEnclave کہتے ہیں۔لیکن یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ایک ملک پورے کا پورا دوسرے ملک میں گھرا ہو اس کو بھی انکلیو کہا جاتا ہے۔اس وقت دنیا میں دو ممالک ویٹی کن سٹی اور ریپبلک آف سین میرینو پورے کے پورے اٹلی میں گھرے ہوئے ہیں جبکہ کنگڈم آف لیسوتھو کے بارڈر چاروں اطراف جنوبی افریقہ سے ملتے ہیں، یعنی انکلیوز ہیں۔
دوستو Exclave کسی بھی ملک یا علاقے کا وہ ٹکڑا ہوتا ہے جو اپنے اصل ملک یعنی مین لینڈ سے جدا ہوتا ہے۔اس وقت دنیا میں آزربائیجان، فرانس،برطانیہ اور کئی دوسرے ممالک کے درجنوں Exclave موجود ہیں،سترہ لاکھ مربع کلومیٹر سے زائد رقبے پر پھیلا الاسکا امریکہ کا اور دنیا میں سب سے بڑا Exclave ہے، جو پاکستان سے بھی دوگنا بڑا ہے، 1971 سے پہلے مشرقی پاکستان اور مغربی پاکستان بھی ایک دوسرے کے Exclaves تھے۔
ٹراپیکل اور سب ٹراپیکل ریجن
یہ ہماری زمین کے گرد ایک فرضی افقی لائن خط استوا ہے جو قطب شمالی اور قطب جنوبی سے برابر فاصلے پر ہے۔اگر ہم اس لائن سے 23.43 ڈگری شمال کی طرف جائیں ٹراپک آف کینسر یعنی خط سرطان کی لائن آتی ہے، ایسے ہی اگر ہم خط استوا سے 23.43 ڈگری جنوب کی طرف جائیں تو ٹراپک آف کیپریکارن یعنی خطِ جدی آتا ہے۔اب شمال میں ٹراپک آف کینسر سے لیکر جنوب میں ٹراپک آف کیپریکارن کے درمیانی ریجن کو ٹراپیکل ریجن کہا جاتا ہے، ہماری زمین کےاس ریجن میں سورج کی شعاعیں براہ راست پڑتی ہیں اور درجہ حرارت زیادہ ہوتا ہے جبکہ ہوا میں نمی رہتی ہے، یہاں بارشیں بھی زیادہ ہوتی ہیں۔ایمازون رین فاریسٹ ،ہمارے پڑوسی ملک بھارت کا جنوبی حصہ،سری لنکا، ویتنام، انڈونیشیا، ملائیشیا، اسی ریجن میں آتے ہیں۔
لیکن ٹراپیکل ریجن کے شمال اور جنوب میں 5 سے 10 ڈگری کا ریجن “سب ٹراپیکل ریجن” کہلاتا ہے۔پاکستان اسی سب ٹراپیکل ریجن میں واقع ہے، سب ٹراپیکل ریجنز میں موسم کی شدت زیادہ ہوتی ہے، گرمیوں کا دورانیہ لمبا ہوتا ہے جبکہ موسم سرما شدید اور مختصر رہتا ہے۔
ٹھنڈے گرم صحرا اور نخلستان
ہماری زمین پر خشکی کا وہ وسیع و عریض علاقہ جہاں دور دور تک سبزے کا نام و نشان نا ہو، سالانہ بارش کی مقدار انتہائی کم یا نا ہونے کے برابر ہو اور انسانی زندگی کے لئے Living Conditions انتہائی سخت ہوں صحرا کہلاتا ہے۔انھیں مزید چار کٹیگریز میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
پہلی قسم، گرم اور بنجر صحرا، یعنی وہ صحرا جہاں شدید گرمی پڑتی ہے، بارش یہاں نایاب ہوتی ہے، اور موسم گرما کے دوران پارہ 50 ڈگری سلسئیس سے بھی اوپر چلا جاتا ہے۔افریقہ میں موجود صحرائے اعظم دنیا کا سب سے بڑا ہاٹ اینڈ ڈرائی ڈیزرٹ ہے،c۔
دوسری قسم نیم بنجر صحرا ہیں، یہ کم و بیش صحرا کی پہلی قسم سے ہی مماثلت رکھتے ہیں، گرمی یہاں بھی شدید پڑتی ہے، بہرحال سرما یہاں کسی حد تک ٹھنڈ ضرور لاتا ہے اور بارش بھی تقریبا 1 اعشاریہ 5 انچ سالانہ ہو جاتی ہے، منگولیا اور چین میں گوبی ڈیزرٹ دنیا کا سب سے بڑا نیم بنجر صحرا ہے۔
تیسرے نمبر پر آتے ہیں کوسٹل ڈیزرٹ یعنی ساحلی صحرا، یہ کسی سمندر کنارے واقع ہوتے ہیں، یہاں درجہ حرارت عام طور پر چالیس ڈگری سلسئس سے اوپر نہیں جاتا اور بارش سالانہ 3 سے 5 انچ س الانہ ریکارڈ کی جاتی ہے، جھاری نما پودے اور ہلکی پھلکی گھاس یہاں کبھی نظر آ جاتی ہے۔ جنوبی امریکہ میں واقع اٹاکامہ ڈیزٹ ساحلی صحرا کی قابل ذکر مثال ہے۔
سب سے آخر میں آتے ہیں کولڈ ڈیزرٹ ٹھنڈے صحرا، دوستو صحراوّں کی پہلی تین اقسام کے بر عکس کولڈ ڈیزرٹس میں برف ہی برف ہوتی ہے، یہاں شدید گرمی نہیں بلکہ شدید سردی ہوتی ہے، اور پارہ منفی 50 ڈگری سلسئیس کے قریب قریب ہی رہتا ہے۔یہاں پودے وغیرہ تو نہیں ہوتے البتہ پینگوئن، پولر بئر وغیرہ ضرور پائے جاتے ہیں۔ساوّتھ پول پر موجود انٹارکٹیکا دنیا کا سب سے بڑا ٹھنڈا صحرا ہے۔
گرم اور بنجر گرم صحراوّں کے درمیان وہ علاقہ جہاں قدرتی طور پر پانی موجود ہو، اس جگہ کی زرخیزی کی وجہ سے آس پاس ہریالی بھی ہو تو صحرا میں اس علاقے کو “اوایسز” یعنی نخلستان کہا جاتا ہے۔