Home Interesting Facts طیارہ بردار بحری جہاز ایک چلتا پھرتا موبائل ائیربیس

طیارہ بردار بحری جہاز ایک چلتا پھرتا موبائل ائیربیس

by Adnan Shafiq
0 comment

اگر کسی ملک کے پاس ائیر کرافٹ کیرئیر ہو تو یہ سمجھا جاتا ہے کہ وہ ملک بہت طاقتور ہے، وہ کسی بھی ملک پر چند منٹوں میں حملہ کر سکتا ہے جو اس سے ہزاروں میل دور ہو۔ائیر کرافٹ کیرئیر کیا ہوتا ہے؟ یہ کیسے کام  کرتا   ہے؟جنگی طیارے کیسے اس مختصر سے دنیا بھر کے سمندروں میں گشت کرتے موبائل ائیربیس سے ٹیک آف کرتے ہیں؟ اور اسکے چھوٹے سے رن وے پر بڑے بڑے طیارے کیسے لینڈ کر جاتے ہیں؟ 

 

ائیر کرافٹ کیرئیر کیا ہوتا ہے؟

 ائیر کرافٹ کیرئیر ایک ایسا بحری جہاز یا نیول ویسل ہوتا ہے، جس سے ائیر کرافٹس ٹیک آف بھی کر سکتے ہیں اور اس پر لینڈ بھی کر سکتے ہیں۔یا اگر مختصر بتائیں تو یہ ایک چلتا پھرتا ائیر فیلڈ ہوتا ہے جو سمندر میں تیر رہا ہوتا ہے،جسے  آپ موبائل ائیر بیس بھی کہہ سکتے ہیں۔

تاریخی پس منظر

کسی بحری جہاز سے فضائی آپریشن کی ابتدائی تاریخ کا حوالہ انیسویں صدی کے ابتدائی سالوں میں ملتا ہے جب برٹش رائل نیوی اپنے شپس سے پتنگوں کے ساتھ پروپیگنڈا لیٹرز باندھ کر فرانس کے علاقوں میں گرایا کرتی تھی، اس کے بعد 1849 میں آسٹرین نیوی نے Hot Air Baloons کے ساتھ بم باندھ کر اٹلی کے شہر وینس میں گرانے کی کوشش کی لیکن ان کا یہ تجربہ ناکام رہا، کیونکہ مخالف سمت چلنے والی ہوا کی وجہ سے Baloons واپس آکر ان کے اپنے ہی Ships پر گرے.

ائیر کرافٹ  کیرئیر کا صحیح معنوں میں آغاز بیسویں صدی میں ہوائی جہاز کی ایجاد کے بعد ہوا، جب ائیرکرافٹس کو نیوی کے استعمال کے لئے تجربات کئے جا رہے تھے، 1910 میں ایک امریکی پائلٹ ایلی(Ely) نے پہلی مرتبہ لائٹ کروزر USS Birmingham پر تیار کئے گئے ڈیک یعنی رن وے سے طیارے کو اڑایا۔ لیکن ایلی نے اس وقت لینڈنگ خشکی پر ہی کی تھی، اس کے بعد 1911 میں ایلی نے ہی ایک اور بیٹل شپ پر اپنے ائیر کرافٹ کو پہلی بار لینڈ بھی کروایا اور واپس وہیں سے ٹیک آف بھی کیا۔ان کامیاب تجربات کے بعد پھر مختلف ممالک کی بحری افواج نے آنے والے دور میں ائیر کرافٹ کیرئیر کی اہمیت اور اس کے ممکنہ استعمال کے پیش نظر اس پر کام شروع کر دیا۔ برٹش نیوی نے جنگ عظیم اول کے آخر میں پہلا ائیر کرافٹ کیرئیر HMS Argus تیار کر لیا، یہ ابتدائی ائیر کرافٹ کیرئیر ایک بحری جہاز کو ہی convert کر کے تیار کیا گیا تھا، اس کے ڈیک (Deck) یعنی رن وے کی لمبائی 170 میٹر تھی اور اس پر 20 ائیر کرافٹس کو رکھنے کی گنجائش تھی۔اسے جنگ میں استعمال کرنے کی نوبت تو نا آ سکی کیونکہ اس کے باقاعدہ استعمال سے پہلے ہی جنگ عظیم اول کا خاتمہ ہو گیا تھا۔ 

ورلڈ وار ون کے بعد ائیر کرافٹ کیرئیر کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے جاپان اور امریکہ نے کیرئیرز کی تیاری پر تیزی سے کام شروع کر دیا۔مارچ 1922 میں امریکہ نے اپنا پہلا ائیر کرافٹ کیرئیر USS Langley اپنے بحری بیڑے میں شامل کر دیا، اسی سال کے آخر میں جاپان نے بھی اپنا پہلا طیارہ بردار بحری جہاز Hosho تیار کر کے سروس میں شامل کر دیا۔

ائیر کرافٹ کیرئیر کا باقاعدہ استعمال جنگ عظیم دوم کے دوران ہوا، جب جاپان جنوب مشرقی ایشائی ممالک کا کنٹرول حاصل کر رہا تھا، لیکن اس کے ان عزائم میں امریکہ رکاوٹ  تھا، امریکہ کا بحری بیڑا بحرالکاہل کے ہوائی جزیروں کی پرل ہاربر بیس سے مسلسل جاپان پر نظر رکھے ہوئے تھا۔ اس صورتحال میں جاپان نے پہلے امریکہ کو سبق سکھانے کا فیصلہ کیا۔ جاپان چونکہ ہوائی سے تقریبا 4000 میل کے فاصلے پر موجود ہے، اتنے فاصلے سے ہو کر فضائی حملہ کرنا تو کسی صورت ممکن نہیں تھا، لہذا امپیرئیل نیوی آف جاپان کے کمانڈر نے پرل ہاربر نیول بیس پر حملہ ائیر کرافٹ کیرئیرز کے ذریعے کرنے کا فیصلہ کیا۔حملے کے حتمی فیصلے کے بعد جاپانی بحری بیڑے نے پرل ہاربر سے تقربیا 230 میل شمال میں ڈیرے ڈال دیے، اس وقت ان کے بحری بیڑے 6 کیرئیرز پر 4 سو کے لگ بھگ لڑاکا طیارے لوڈ تھے۔

بالاخر 7 دسمبر 1941 کو جاپان نے امریکی نیول بیس پر ائیر کرافٹ کیرئیرز سے سرپرائز فضائی حملہ کر دیا، جاپان کی انٹیلی جنس اطلاعات کے مطابق اس وقت پرل ہاربر میں امیرکن نیوی کے تین کیرئیرز موجود تھے اور ان کا اصل ٹارگٹ بھی وہی تھے، تا کہ امیرکن نیوی کو کمزور کیا جا سکے، جاپان اپنے ِاس مقصد میں تو نہیں کامیاب ہو سکا کیونکہ وہ خوش قسمتی اس روز پرل ہاربر میں موجود ہی نہیں تھے بلکہ وہ کسی اور مشن پر روانہ کر دئیے گئے تھے۔خیر اس کاروائی کے بعد امریکہ بھی جنگ عظیم میں کود پڑا اور اس کا نقشہ بدل کر رکھ دیا۔اس کے بعد پھر بحرالکاہل میں ہونے والی بیٹل آف مڈ وے (Battle of Midway) میں جاپان کو امریکہ کے ہاتھوں اپنے 4 کیرئیرز کا نقصان بھی برداشت کرنا پڑا، اس جنگ میں امریکہ کا ایک کیرئیر بھی تباہ ہوا۔جنگ عظیم دوم کے دوران کل 12 ائیر کرافٹ کیرئیرز تباہ کئے گئے۔اگر آپ پر پرل ہاربر میں ہونے والی کاروائی کے بارے میں تفصیلی ویڈیو دیکھنا چاہتے ہیں تو سکرین کے رائٹ کارنر پر دئیے گئے لنک پر کلک کر کے دیکھ سکتے ہیں۔

 ابتدائی ائیر کرافٹ کیرئیرز فیول کے طور پر آئل استعمال کرتے تھے لیکن، جنگ عظیم دوم کے بعد امریکہ نے سب سے پہلے جوہری توانائی سے چلنے والا ائیر کرافٹ تیار کر لیا، اس وقت امریکی بحری بیڑے میں شامل سبھی ائیر کرافٹس Nuclear Powered ہیں۔

Post War ائیر کرافٹ کیرئیر کے بنیادی ڈیزائن میں کچھ تبدیلیاں بھی کئی گئیں، مثلا ابتدائی فلائیٹ ڈیک بالکل سیدھے  سے تبدیل کر کے اب ذرا ٹیڑھا کر دیا گیا۔تاکہ لینڈنگ ایریا کو ٹیک آف ایریا سے ممتاز کیا جا سکے۔ایسا اس لئے کیا گیا تا کہ ٹیک آف اور لینڈنگ دونوں ایک ہی وقت پر کی جا سکیں۔اس کے بعد پائلٹ کو جہاز لینڈ کروانے کے لئے ائیر کرافٹ کیرئیر پر آپٹیکل لینڈنگ سسٹم کا اضافہ بھی کیا گیا جو پائلٹ کو یہ بتاتا ہے کہ لینڈ کرتے ہوئے اس کی اپروچ ٹھیک ہے یا نہیں-

 ائیر کرافٹ کیرئیر کسی بھی بحری بیڑے کا سب سے بڑا اور قیمتی اثاثہ ہوتا ہے لہذا اسے جب بھی کسی مشن پر بھیجا جاتا ہے تو یہ کبھی بھی سمندر میں اکیلا سفر نہیں کرتا، بلکہ اسے سپلائی شپس، بیٹل شپس، کروزر، اور سب میرینز نے گھیر رکھا ہوتا ہے اس پوری فارمیشن کو Carrier Battle Group کہا جاتا ہے۔اس کا مقصد دشمن پر نظر رکھنا اور ائیر کرافٹ کیرئیر کو سپورٹ فراہم کرنا ہوتا ہے۔

کیرئیر پر طیارہ لینڈ اور ٹیک آف کیسے کرتا ہے؟

 یقینا آپ کے کیورئیس مائنڈ اب یہ سوال بھی تو آ رہا ہو گا کہ ایک ائیر کرافٹ کو زمین پر موجود رن وے سے اڑان بھرنے کے لئے اور لینڈ کے لئے ایک لمبے رن وے کی ضرورت ہو تی ہے، لیکن یہ کیسے ممکن ہے کہ کیرئیر کے صرف 100 میٹر لمبے رن وے سے جہاز کو اڑایا جائے۔تو چلئے آپ کو بتا دیتے ہیں کہ جدید ائیر کرافٹ کیرئیر سے طیارے کو ٹیک آف کروانے یا اڑانے کے دو میکانزم ہیں چلئے ان کو ایک ایک کر کے دیکھ لیتے ہیں۔

نمبر ون۔ کچھ ائیر کرافٹ کیرئیرز کا اگلا حصہ مکمل طور فلیٹ یعنی سیدھا ہوتا ہے، ان میں لڑاکا طیاروں کو ٹیک آف کروانے کے لئے اگلے حصے میں ایک سسٹم نصب کیا جاتا ہے، جسے کیٹا پلٹ(Catapult) کہتے ہیں۔کیٹا پلٹ کا حرکت کرنے والا حصہ ڈیک کے اوپر ہوتا ہے،جبکہ باقی ساری مشینری ڈیک کے نیچے پوشیدہ ہوتی ہے۔جس طیارے نے فضا میں ٹیک آف کرنا ہوتا ہے وہ موو کرتا ہوا اس کیٹاپلٹ کی جگہ پر آتا ہے، جب طیارے کا اگلا پہیہ اچھی طرح اس کیٹاپلٹ کے لاک میں فکس ہو جاتا ہے تو یہ رن وے پر طیارے کو پوری قوت سے کھینچ کر ڈیک کے آخری سرے تک لے جاتا ہے اور فضا میں اچھال دیتا ہے اس طرح مختصر وقت میں ہی طیارے کو وہ رفتار مل جاتی ہے جو اس کو زمین سے ٹیک آف کرنے کے لئے درکار ہوتی ہے ، اور یوں وہ فضا میں بلند ہو جاتا ہے۔

نمبر دو۔ دوستو کچھ ائیر کرافٹ کیرئیرز میں طیاروں کو ٹیک آف کروانے کے لئے ڈیک کے اگلے حصے کو Elevation دی جاتی ہے۔ یعنی اسکا رن وے بجائے بالکل سیدھا ہونے کے تھوڑا سا عمودی ہوتا ہے۔اس ایلی ویشن(Elevation) کو سکی جمپ (Ski Jump) بھی کہا جاتا ہے۔جب طیارہ ڈیک کو چھوڑتا ہے تو سیدھا آگے نہیں جاتا بلکہ آخری حصے سے طیارے کو اوپر کی طرف ایک تھرسٹ(Thrust) یعنی اچھال ملتا ہے، جس کے ذریعے اسے فضا میں بلند ہو جانے کے لئے درکار ہائیٹ(Hight) مل جاتی ہے اور وہ اپنے آپ کو Stabilize کر دیتا ہے۔اس طریقے میں طیارہ کیٹا پلٹ کی بجائے  مکمل  طور پر اپنے انجن کی طاقت کے بل بوتے پر ٹیک آف کرتا ہے-

یہ تو ہو گئی بات ٹیک آف کی اب دیکھتے ہیں لینڈنگ کے بارے میں

دوستو ائیر کرافٹ کیرئیر کے چھوٹے سے رن وے پر طیارے کو لینڈ کروانے کے لیے جو  Technique استعمال ہوتی اسے کہتے  ہیں Arrested Recovery، اس میں ہوتا کچھ  یوں ہے کہ کیرئیر کے ڈیک پر لینڈنگ سائیڈ کے ابتدائی حصے میں انتہائی مضبوط وائرز متوازی طور پر ایک دوسرے سے کچھ فاصلے پر لگائی جاتی ہیں، جب طیارہ لینڈنگ کے لئے اپروچ کرتا ہے تو پائلٹ کو طیارے کی دم کے نیچے موجود ایک ہک کو ان Arresting Wires میں سے کسی ایک میں فکس کروانا ہوتا ہے، جب یہ ہک ان اریسٹنگ وائرز میں سے کسی ایک میں فکس ہوجاتی ہے تو Arresting Wire جہاز کی رفتار کو انتہائی برق رفتاری سے کم کردیتی ہے یوں جہاز چھوٹی سی جگہ پر بھی لینڈ کرنے کے قابل ہو جاتا ہے، لیکن دوستو پائلٹ لینڈگ کے دوران اگر ہک کو وائر میں فکس نا کر پائے تو پوری رفتار کے ساتھ ڈیک سے ایک دفعہ پھر واپس اڑان بھرتا ہے اور گھوم کر دوبارہ لینڈنگ کے  لئے آتا ہے۔سمندر میں تیرتے ہوئے ائیر کرافٹ کیرئر پر ایک تیز رفتار طیارے کو لینڈ کروانا سب سے مشکل ٹاسک ہوتا ہے اس کے لئے پائلٹ کا Skillfull اور نڈر ہونا بہت ضروری ہوتا ہے۔

دوستو اب ماڈرن طیارے ایسے بھی آچکے ہیں جنھیں ٹیک آف اور لینڈ کرنے کے لئے رن وے کی ضرورت نہیں ہوتی بلکہ وہ بالکل سیدھے یعنی 90 ڈگری کے اینگل پر ٹیک آف بھی کرتے ہیں اور لینڈ بھی کرسکتے ہیں، لیکن یہ خصوصیات چند ایک مخصوص طیاروں یا پھر ہیلی کاپٹرز میں ہی ہوتی ہیں،ایسے طیاروں میں f-35 قابل ذکر ہے۔

اب اگر بات کی جائے ائیر کرافٹ کیرئیر پر طیاروں کی گنجائش کی تو اس کا انحصار اس کے سائز پر ہوتا ہے- اس وقت دنیا کے سب سے بڑے، امریکن ائیر کرافٹ کیرئیر USS Gerald Ford، پر 75 ائیر کرافٹس کو رکھنے کی گنجائش ہے، اس کی لمبائی 337 میٹر ہے۔ 

یہ بھی یاد رہے کہ کیرئیر کے ڈیک پر ایک وقت میں صرف چند ہی طیاروں کو رکھا جاتا ہے، جبکہ باقی جہازوں کو ایک ایلی ویٹر(Elevator) کے ذریعے نیچے Hangar میں لے جایا جاتا ہے، وہیں ان کی ری فیولنگ اور چانچ پڑتال بھی کی جاتی ہے۔USS Gerald Ford اپنے اندر 45 سو افراد کو بھی Accommodate کر سکتا ہے۔اس میں ائیر کرافٹس کا عملہ، کیرئیر کا عملہ اور سپورٹ سٹاف شامل ہوتا ہے۔

ان طیارہ بردار بحری جہازوں کا لائف سپین تقریبا 50 سال ہوتا ہے، اور اس دوران ان کی ری فیولنگ اور Overhauling صرف ایک ہی بار 20 سال کی عمر گزار لینے کے بعد کی جاتی ہے۔اس کے لئے تین سے پانچ سال کا عرصہ درکار ہوتا ہے۔ائیر کرافٹ کیرئیرز کو اپنی عمر پوری کر لینے کے بعد زیادہ تر ممالک میوزیم میں تبدیل کر لیتے ہیں، اس وقت امریکہ میں 5 ایسے میوزیم موجود ہیں۔ امریکن نیوی نے 2006 میں اپنے ایک کیرئیر کو خود سمند میں ڈیویا تاکہ اسے ایک مصنوعی ریف میں تبدیل کیا جا سکے۔کیرئیر کس قدر قیمیتی اثاثہ ہوتا ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ ابھی تک کے سب سے مہنگے ائیر کرافٹ کیرئیر USS Gerald Ford کی تیاری پر 13 بلین امریکی ڈالرز لاگت آئی۔

کس ملک کے پاس کتنے ائیر کرافٹس ہیں؟

دوستو اس وقت امریکہ کے پاس سب سے زیادہ گیارہ ائیر کرافٹ کیرئیرز ہیں اور وہ مزید تین پر کام کر رہا ہے، جبکہ اس کے مقابلے میں چائنہ کے پاس تین کیرئیرز موجود ہیں، چائنہ نے حال ہی میں اپنا تیسرا کیرئیر فوجیان(Fujian) بحری بیڑے میں شامل کیا ہے، جسے مکمل طور پر چائنہ میں ہی تیار کیا گیا ہے۔ساوتھ چائنہ سی میں امریکی بحری بیڑے کی موجودگی پر چین کو اکثر شدید تحفظات بھی رہتے ہیں، اور اس کے علاوہ وہ خطے میں اپنا اثرورسوخ بھی بڑھانا چاہتا ہے، تجزیہ کاروں کے مطابق  چائنہ 2030 کے آخر تک 7 ائیر کرافٹ کیرئیرز اپنے بحری بیڑے میں شامل کرنے کا خواہاں ہے، چائنہ کے انھی ارادوں کو دیکھتے ہوئے بھارت بھی اپنے بحری بیڑے میں  طیارہ بردار بحری جہازوں کی تعداد بڑھانا چاہتا ہے، حال ہی میں بھارت نے ایک نیا اور جو بھارت کا دوسرا ائیر کرافٹ کیرئیر ہے اپنے بحری بیڑے میں شامل کیا ہے۔

اس کے علاوہ برطانیہ اور اٹلی کے پاس دو، دو جبکہ فرانس اور روس، کے پاس ایک ایک ائیر کرافٹ کیرئیر موجود ہے، چند ایک ممالک کے پاس ہیلی کاپٹر کیرئیرز بھی ہیں۔بات کی جائے اگر پاکستان کی تو اس وقت ہماری نیوی کے کوئی بھی کیرئیر موجود نہیں، اس کی دو وجوہات ہیں۔

نمبر ون۔ ایک سیکنڈ ہینڈ ائیر کرافٹ کیرئر جو اپنی آدھی لائف گزار چکا ہو اس کی قیمت بھی 3 سے 4 بلین ڈالرز تک ہوتی ہے، جو ہمارے دفاعی بجٹ کا ایک   تہائی بنتی ہے، لہذا ہمارے لئے ائیر کرافٹ کیرئر افورڈ کرنا ہی مشکل ہے۔

نمبر دو۔ پاکستان کی ساحلی پٹی محض 1046 کلومیڑ ہے، جبکہ ملٹری زیادہ تر land based ہے، ہمارے زیادہ مسائل بھی لینڈ بیسڈ بارڈر کے ہیں، ان حالات میں پاکستان اگر ائیر کرافٹ کیرئیر خرید بھی لیتا ہے  تو وہ زیادہ تر ساحل پر ہی موجود رہے گا اور یہ کوئی عقلمندانہ فیصلہ ہر گز نہیں ہو گا، قصہ مختصر یہ کہ پاکستان کو  فی الحال کیرئیر کی کوئی خاص ضرورت نہیں۔

دوستو آخر میں اس بات کا جائزہ بھی لے لیتے ہیں کہ کیا ائیر کرافٹ تیار کرنا آج کے جدید دور میں Obscelete ہو چکا ہے؟ 

تو اس کا جواب ہے ہاں، کسی حد تک۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ موجودہ دور میں جب جدید میزائل سسٹم کی رینج اور accurcy بہت بہتر ہو چکی ہے تو کوئی بھی ملک کسی دوسرے ملک پر حملہ کرنے کے لئے ائیرکرافٹ کیرئیر کو سمندر میں دشمن ملک کے قریب تو نہیں لا سکتا، یوں اسے بہت دور رہ کر ہی اپنا آپریشن کرنا پڑے گا، اس لحاظ کیرئیر کی افادیت کسی حد تک کم بھی ہوچکی ہے، خاص طور پر ان ممالک کے خلاف جن کی میزائل ٹیکنالوجی ایڈوانس ہے، پاکستان بھی اپنی ائیرکرافٹ کیرئیر کی کمی کو اپنی میزائل صلاحیت سے ہی پورا کرنے کی پالیسی پر فی الحال گامزن نظر آتا ہے۔

اس کے بعد پائلٹ کو جہاز لینڈا کروانے کے لئے ائیر کرافٹ کیرئیر پر آپٹیکل لینڈنگ سسٹم بھی موجود  ہوتا ہے جو پائلٹ کو یہ بتاتا ہے کہ لینڈ کرتے ہوئے اس کی اپروچ ٹھیک ہے یا نہیں۔

You may also like

Leave a Comment

رابطہ کریں

error: Content is protected!!
urUrdu