Home History ہیلووین کیوں منایا جاتا ہے؟

ہیلووین کیوں منایا جاتا ہے؟

by Adnan Shafiq
0 comment

 آپ کمزور دل کے مالک ہیں تو ذرا دل تھام کر پڑھیے۔ کیوں کہ آج   کسی مشہور شخصیت ، تاریخی مقام، یا کسی ایجاد کے بارے میں نہیں بلکہ بھوت پریت، جنوں روحوں اور ایسی ہی مافوق الفطرت مخلوقات سے منسلک ایک خوفناک اور سنسنی سے بھرپور تہوار کے بارے میں بتانے والے ہیں۔ اس عجیب وغریب تہوار کا نام Halloween ہے۔ ہر سال اکتوبر کے آخر میں پوری دنیا میں لاکھوں ، کروڑوں لوگ دیو مالائی مخلوقات، بھوتوں، جنوں اور بلاؤوں کا روپ دھار کر پورے جوش و خروش سے اسے مناتے ہیں۔ اس تہوار کی شروعات کب ہوئی؟ اسے منانے کا مقصد کیا ہے؟ ہیلووین کے دن کیا اہتمام کیا جاتا ہے اور کیا اس سب کے پیچھے کوئی منطقی وجوہات بھی موجود ہیں؟ آج کی اس ویڈیو میں ہم یہی سب جانیں گے –

ہیلووین کیا ہے؟

 ہیلووین یورپی اور امریکی ممالک میں منایا جانے والا ایک تہوار ہے۔ یہ ہر سال ماہِ اکتوبر کے آخری دن یعنی اکتیس اکتوبر کو منایا جاتا ہے۔ اس دن کی تیاری کئی دن پہلے ہی شروع ہوجاتی ہے، لوگ اپنے گھروں کو سجاتے ہیں، خوبصورت بنانے کے لیے نہیں بلکہ اس طرح کہ انکا گھر کسی بھوت بنگلے کا منظر پیش کر رہا ہوتا ہے۔ لوگ ڈراؤنے کاسٹیوم پہن کر، میک اپ کی مدد سے چہرے کو بدل کر پارٹیز میں جاتے ہیں۔ پمپکن یعنی کدو پر انسانی چہرہ تراش کر اس میں روشنیاں رکھ کر اسے روشن کیا جاتا ہے۔ حتی کہ کھانے بھی سیاہ، اورنج یا سرخ رنگ کے بنائے جاتے ہیں اور انکو کسی ایسی شکل میں رکھا جاتا ہے یا سجاوٹ ایسی کی جاتی ہے کہ انکو دیکھ کر بھی خوف آنے لگتا ہے۔ بچے خوفناک روپ دھار کر سڑکوں پر نکل آتے ہیں، اور آس پاس کے گھروں میں جا کر ایک ہی بات پوچھتے ہیں: Trick or treat, جس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ یا تو انکو کھانے کی کوئی چیز یعنی ٹریٹ دی جائے یا پھر وہ انکے ساتھ کوئی شرارت کریں گے۔  غرض کہ ایسی تمام چیزیں جن کا تعلق کسی بھی طرح بھوتوں سے، روحوں سے اور دیگر غیر مرئی مخلوقات سے ہوتا ہے، ہیلووین کے دن مغربی ممالک میں ایسی چیزیں آپکو ہر جگہ نظر آئیں گی۔ چمگادڑیں، سیاہ بلیاں، انسانی ڈھانچے اور ہڈیاں، مصنوعی خون، آگ، ہیلووین کے دن ان سب کو سجاوٹ میں خاص مقام حاصل ہے۔ اس کے علاوہ بھی ہیلووین پر بہت سی دلچسپ رسموں کا رواج ہے، اور ان تمام رسموں کے پیچھے کوئی نہ کوئی تاریخی واقعہ موجود ہے، انکی دلچسپ تاریخ بھی ہم آپکو بتائیں گے لیکن اس سے پہلے ہم یہ جان لیتے ہیں کہ ہیلووین کا آغاز کب اور کہاں سے ہوا تھا، یعنی ہیلووین کی تاریخی اہمیت کیا ہے۔ 

ہیلووین کی تاریخ 

 ہیلووین کی تاریخ جاننے کے لیے آپ کو آج سے دو ہزار سال پیچھے جانا ہوگا۔ دو ہزار سال پہلے یورپ کے کچھ قبیلے موسم گرما کے اختتام اور سرما کے آغاز کے موقع پر  اکتیس اکتوبر کے دن ایک تہوار منایا کرتے تھے۔ یکم نومبر سے دراصل نئے سال کا آغاز بھی ہوا کرتا تھا اور نئی فصل بھی انہی دنوں میں کاشت کی جاتی تھی۔ یہ یورپی لوگ(Celt)  کیلٹ قبیلے سے تعلق رکھتے تھے اور اس تہوار کا نام 

سا وَین Samhain))  تھا ۔ یہ قبیلہ زیادہ تر آئرلینڈ ، برطانیہ اور فرانس کے علاقوں میں رہا کرتا تھا۔ لیکن دوستو اس تہوار کا مقصد صرف نئے سال کا آغاز، موسم سرما کی آمد یا نئی فصل کی کاشت ہی نہیں تھا۔ بلکہ کیلٹِک celtic لوگوں کا عقیدہ تھا کہ اکتیس اکتوبر اور یکم نومبر کی درمیانی شب مُردہ افراد کی روحیں بھوت بن کر واپس زمین کی طرف آ جاتی ہیں۔  یہ سردیوں کا آغاز بھی ہوا کرتا تھا، اور سردیوں میں موسم کی سختیوں کی وجہ سے اکثر لوگوں کی موت ہو جایا کرتی تھی، اسی لئے سردی کا موسم موت، بیماری ،خوف اور ڈر کے ساتھ منسوب تھا۔ اسی مناسبت سے اکتیس اکتوبر کی یہ رات بھی ایک خوفناک رات سمجھی جاتی تھی کیونکہ اس کے بعد نومبر کا مہینہ شروع ہوجاتا تھا اور موسم سرد ہو جاتا تھا۔ Celtic لوگوں کا ماننا تھا کہ اس رات بھوتوں کی دنیا اور انسانی دنیا کے درمیان فاصلہ بہت کم رہ جاتا ہے۔ اس وجہ سے اس رات پادری درست پیشن گوئیاں  کرسکتے ہیں اور مستقبل میں جھانک سکتے ہیں۔ یہ لوگ پادریوں سے پوچھتے کہ کیا ہم لوگ اس سال سردیوں میں مر تو نہیں جائیں گے؟ اور پادری کہہ دیتے کہ نہیں ، آپکی یہ سردیاں خیر و عافیت سے گزر جائیں گی اور یہ لوگ یہ جان کر پرسکون ہو جایا کرتے۔ 

تینتالیس عیسوی میں celticکیلٹک قبیلے کے زیادہ تر علاقوں پر رومنز نے قبضہ کر لیا ۔چار سو سال تک ان علاقوں پر رومی حکومت کرتے رہے۔ اس دوران ہر سال celticکیلٹک قبیلہ اپنا تہوار (Samhain) سا وَین منایا کرتا۔ اکتوبر کے آواخر میں ہی رومنز بھی کچھ تہوار منایا کرتے تھے۔ ان کی رسمیں بھی ساوَین کا ہی حصہ بن گئیں۔ 

اسی طرح کرسچنینیٹی کے سربراہ یعنی انکے پوپ نے چھ سو نو عیسوی میں عیسائیت کی خاطر مرنے والوں کے لیے ہر سال تیرہ مئی کے دن All Saint’s Day  منانے کا اعلان کر دیا۔ یہ تاریخ کچھ سالوں بعد تبدیل کر کے یکم نومبر کر دی گئی۔ سال ایک ہزار عیسوی میں دو نومبر کے دن مرنے والوں کی روحوں کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے All  Soul’s Day منانے کا اعلان کیا گیا۔ christianity ان دنوں celticکیلٹک قبیلےپر اثر انداز ہو رہی تھی, اور یہ لوگ christianity کی طرف راغب ہو رہے تھے۔ یہی سمجھا جانے لگا کہ چرچ دراصل اس  قبیلے کا تہوار ختم کرنے کے لیے All Soul’s Day منانے کا اعلان کر رہا ہے۔ کیونکہ یکم نومبر کو کرسچنز پہلے ہی All Saints Day منایا کرتے تھے، اور اب دو نومبر کو All Soul’s Day منانے کا اعلان ہو چکا تھا۔ ان تینوں تہواروں کا مقصد کسی نہ کسی طرح ایک جیسا ہی تھا۔ کرسچنز بھی مرنے والے لوگوں اور انکی روحوں کو خوش کرنے کے لیے رسمیں کرتے جبکہ celtic کیلٹک قبیلہ بھی اپنے تہوار ساوَین کے موقع پر کچھ ایسا ہی کیا کرتا۔ کئی صدیوں تک ایسا ہی ہوتا رہا۔ یعنی یہ تینوں تہوار یکے بعد دیگرے اکتیس اکتوبر ، یکم نومبر اور دو نومبر کو منائے جاتے رہے۔ All Saints Day کو اب All Hallows Day بھی کہا جانے لگا تھا۔ جبکہ اسی مناسبت سے اس سے پچھلی شام یعنی celticکیلٹک  تہوار کی شام کو اب All Hallows Eve کہا جانے لگا تھا۔ اسی All Hallows Eve کا نام ہزاروں سالوں کے بعد بگڑتے بگڑتے آج Halloween بن چکا ہے۔ کئی صدیوں تک یہ تہوار صرف یورپی ممالک میں منایا جاتا رہا لیکن انیسویں صدی میں امریکہ میں بہت سے یورپی آباد ہونا شروع ہوگئے ، اس کے بعد امریکہ میں بھی ہیلووین کا تہوار مقبول ہوگیا اور ہر سال لوگ اسے سیلیبریٹ کرنے لگے 

ہیلووین کی رسمیں اور انکی تاریخ 

 ماضی میں ہیلووین کا تہوار خوف، ڈر اور ہیبت سے جڑا تھا۔ لیکن جیسے جیسے زمانہ بدلتا گیا، ویسے ویسے اس ہیلووین منانے کے انداز بھی بدلتے گئے ۔ آج ہیلووین منایا تو جاتا ہے، لیکن اب یہ کسی ڈرائونے تہوار کی طرح نہیں بلکہ ایک فیسٹول کی طرح منایا جاتا ہے۔ اس دوران ادا کی جانے والی قدیم رسمیں اب محض تفریح کا ذریعہ اور گیمز بن کر رہ گئی ہیں۔ آئیے اب کچھ ایسی ہی رسومات کے بارے میں جانتے ہیں۔

Bonfire

 قدیم پورپی قبائل ہیلووین کی شام کو ایک بہت بڑا الاؤ تیار کیا کرتے اور آگ جلاتے تھے۔ ان کا عقیدہ تھا کہ اس رات روحیں زمین پر اترتی ہیں۔ ان میں سے کچھ  نیک روحیں ہوتی ہیں تو کچھ دنیا میں شر پھیلانے اور لوگوں کو تنگ کرنے کے لیے آتی ہیں۔ یہ فصلوں کو بھی خراب کر دیتی ہیں اور لوگوں کے مویشی بھی مار دیتی ہیں  ۔ انہی کو دور بھگانے کے لیے یہ لوگ آگ کا الاؤ روشن کرتے۔ ان  روحوں کو خوش کرنے کے لئے یہ لوگ اپنے چند جانوروں کی قربانی بھی دیتے اور انکی ہڈیوں کو اس آگ میں پھینک دیتے۔ یہی وجہ ہے کہ شاید اس آگ کو بون فائز کا نام دیا جاتا ہے۔ 

خوفناک کاسٹیوم پہننا

ہیلووین کے دن سب لوگ مختلف طرح کے خوفناک اور عجیب و غریب کاسٹیوم پہن لیتے ہیں۔ اسکی وجہ بھوتوں اور روحوں کو دور بھگانا ہوتا ہے۔ یعنی اگر کوئی بھوت آپکے قریب سے گزرے یا آپکو دیکھے تو وہ یہی سمجھے کہ آپ بھی ایک بھوت ہی ہیں، اور اس طرح آپ اس کے شر سے بچ جائیں۔ دوستو سننے میں یہ بات کافی بچگانہ لگتی ہے، لیکن قدیم دور میں لوگ اس بات کو اتنا سنجیدہ لیتے تھے کہ جانوروں کی کھالیں پہن لیا کرتے تھے۔ آجکل البتہ نت نئے اور بہترین قسم کے کاسٹیوم پہنے جاتے ہیں۔ 

Jack O Lantern

دوستو pumpkin پر مختلف چہرے بنا کر اس میں لائٹ رکھنا یا موم بتی جلانا ایک دلچسپ رسم ہے۔ یہ رسم ایک داستان پر مبنی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ jack نامی ایک شخص نے ایک بار شیطان کو جکڑ لیا تھا۔ شیطان دوزخ کا رکھوالا سمجھا جاتا تھا۔ لہذا جیک نے شیطان کو صرف ایک شرط پر آزاد کرنے کی آفر دی کہ شیطان جیک کو کبھی دوزخ میں نہیں جانے دے گا۔ شیطان نے یہ بات مان لی اور اسے آزاد کر دیا گیا۔ لیکن جب جیک فوت ہوا اور جنت میں جانے لگا تو جنت نے اسے اندر نہ آنے دیا۔ اس کے بعد وہ بھوت بن کر دنیا میں ہی گھومتا رہا۔ شیطان نے ایک شلجم کاٹ کر اس میں کوئلے رکھ کر ان کوئلوں کو روشن کر دیا اور اسے جیک کو تھما دیا۔ جیک اس روشنی والے شلجم کو پکڑ کر دنیا میں بھوت بن کر گھومتا رہا۔ یہاں تک کہ اسے دیکھ کر لوگوں نے بھی شلجم، آلو اور چقندر میں دئیے جلا کر اپنے گھروں کے باہر رکھ دئیے تا کہ بھوت وغیرہ یہی سمجھیں کہ اس گھر میں کوئی انسان نہیں بلکہ جیک جیسا ہی کوئی بھوت آباد ہے۔ آج لوگ شلجم وغیرہ کی جگہ pumpkinپر ڈراؤنے چہرے بنا کر اسکا استعمال کرنے ہیں کیونکہ اسے کریدنا شلجم کی نسبت آسان ہے۔ 

Trick or Treat

trick or treat کی شروعات کیسے ہوئی؟ اس کے بارے میں تین مختلف رائے موجود ہیں۔ ایک تو یہ کہ celtic کیلٹک قبیلے کے لوگ ہیلووین کی شام بھوت پریت کو خوش کرنے کی غرض سے گھروں سے باہر کھانے پینے کی اشیاء رکھ دیا کرتے تھے۔ تاکہ یہ مافوق الفطرت مخلوقات انکو کوئی بھی نقصان نہ پہنچائیں ۔ پھر آہستہ آہستہ ان لوگوں نے بھوتوں جیسا لبادہ ہی اوڑھنا شروع کر دیا۔ 

اس بارے میں ایک دوسری رائے یہ ہے  کہ کرسچنز  کے تہوار All Soul’s Day پر غریب بچے اور بڑے مرنے والوں کے لئے دعا کیا کرتے اور اسکے بدلے یہ مختلف گھروں سے کھانے پینے کی چیزیں وصول کیا کرتے تھے۔ جبکہ ایک تیسری تھیوری یہ ہے کہ کرسمس کے روز بچے مختلف کرداروں کے کاسٹیوم پہن لیتے اور اپنے ہمسایوں کے گھروں میں جاتے۔ اگر تو یہ صحیح سے نہ بوجھ پاتے کہ بچوں نے کس کردار کا کاسٹیوم پہن رکھا ہے تو ان بچوں کو تحائف دئیے جاتے۔ 

یہی سب رسومات مل کر آج ایک ہی رسم Trick or Treat کے نام سے مشہور ہے۔ اس میں کچھ امریکی رنگ بھی شامل ہوچکا ہے۔ بچے کاسٹیوم پہن کر ہمسایوں کے گھروں کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہیں اور پوچھتے ہیں Trick or Treat یعنی اگر انہیں کھانے کو کچھ دیا جائے تو وہ کوئی بھی شیطانی حرکت یا شرارت کئے بغیر انکے گھر سے چلیں جائیں گے۔

کالی بلی اور چمگادڑ

 کالی بلی اور چمگادڑ کو خاص طور پر ڈر اور خوف کی علامت اور بد شگون سمجھا جاتا ہے۔ اسکی وجہ وہ قدیم داستانیں ہیں جن میں چڑیلیں اپنے ساتھ ایک کالی بلی رکھا کرتی تھیں۔ دوستو جب پرانے وقتوں میں لوگ بون فائر کیا کرتے تھے تو روشنی کے باعث مختلف پرندے اور کیڑے مکوڑے آگ کے قریب منڈلانے لگتے تھے۔ یہی وہ موقع ہوتا تھا جب چمگادڑ ان پر حملہ کر دیتی تھی۔ اسی وجہ سے چمگادڑ کو موت کی علامت بھی سمجھا جانے لگا تھا۔ جس گھر پر چمگادڑ بیٹھتی، یہ مشہور ہوجاتا کہ اب اس گھر میں کسی شخص کی موت ہونے والی ہے۔ کچھ ایسا ہی معاملہ الو کا بھی تھا۔ الو کو بھی موت کے ساتھ منسوب کیا جاتا تھا۔ لوگوں کا ماننا تھا کہ رات کو چڑیلیں الو کا روپ دھاڑ لیتی ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ ہیلووین کے تہوار پر بھی آج تک کالی بلی ،الو ور چمگادڑ کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ 

 ہیلووین کے موقع پر اور بھی کئی دلچسپ رسمیں کی جاتی ہے۔ البتہ آج یورپی اور مغربی ممالک کا یہ تہوار اپنا اصل مقصد کھو چکا ہے۔ پہلے یہ تہوار ، ڈر خوف اور دہشت کی علامت ہوا کرتا تھا۔ لوگ اسے بھوتوں سے نجات اور موت کو دور بھگانے کے لیے خوفزدہ ہوکر منایا کرتے تھے۔ آج یہ پوری دنیا میں ہی خوشی خوشی منایا جاتا ہے۔ پہلے یہ ایک مذہبی تہوار ہوا کرتا تھا لیکن اب یہ مذہبی تہوار نہیں رہا، اسکی رسمیں اب محض تفریح کی گیمز بن کر رہ گئی ہیں۔ امریکہ میں کرسمس کےبعد اب یہ سب سے زیادہ منایا جانے والا تہوار بن چکا ہے۔ ہیلووین پارٹیز عام ہیں، اور ان میں میک اپ کے ذریعے چہرے کو بگاڑنے اور خوفناک بنانے کا رواج زور پکڑ چکا ہے۔ پاکستان میں عام طور پر یہ تہوار منانا برا سمجھا جاتا ہے۔ کیونکہ اس تہوار کے پیچھے جتنی بھی وجوہات ہیں وہ قیاس آرائیوں اور توہم پرستی کے سوا کچھ نہیں ہے۔ البتہ اب پاکستان میں بھی ایک خاص طبقہ اس تہوار کو منانا شروع ہوچکا ہے۔

You may also like

Leave a Comment

رابطہ کریں

error: Content is protected!!
urUrdu