Home Uncategorized کیا کائنات ہماری سوچ سے بھی بڑی ہے؟

کیا کائنات ہماری سوچ سے بھی بڑی ہے؟

by Adnan Shafiq
0 comment

انسان کا تجسس اسے کائنات کی ہر شے کو کھوجنے اور اس کی حقیقت جاننے پر مجبور کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج انسان چاند، ستاروں، سیاروں اور کہکشاؤں کو تسخیر کر رہا ھے، اور ہر گزرتے دن کے ساتھ انسان اس کائنات میں کچھ نا کچھ نیا دریافت کرتا جا رہا ہے۔ 

 آپ کو یہ جان کر شاید حیرت ہو گی کہ یہ دنیا جس میں ہم رہتے ہیں، اس وسیع و عریض کائنات کا صرف ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔ جی ہاں دوستو، یہ کائنات اتنی وسیع ہے کہ اس میں ہماری حیثیت سمندر میں موجود ریت کے ایک زرے سے زیادہ نہیں ہے۔ اس ویڈیو میں ہم کائنات کی وسعت پر ایک نظر ڈالیں گے اور یہ جانیں گے کہ کائنات میں موجود مختلف سیارے یا دیگر فلکیاتی اجسام ہماری زمین سے کتنے فاصلے پر موجود ہیں۔ لیکن سوال یہ ہے کہ کیا ہم سائنسی بنیادوں پر اس کائنات کے حجم کا صحیح اندازہ لگا سکتے ہیں؟ آئیے اس سوال کا جواب جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔ 

کائنات کا نقطہ آغاز (Beginning of the Universe)

سائنسدانوں کے مطابق 13.8 ارب سال پہلے، ہماری کائنات ایک دھماکے کے سبب وجود میں آئی تھی جسے بگ بینگ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ وہ نکتہِ آغاز تھا، جب کائنات کا تمام مادہ جو پہلے ایک نقطے میں بند تھا، ایک دھماکے کے بعد انتہائی تیزی سے ایک دوسرے سے دور ہونے لگا اور خلاء میں پھیلنا شروع ہو گیا۔ اس وقت سے اب تک کائنات مسلسل اور تیزی سے پھیل رہی ہے۔

ہماری زمین یا دنیا، جس نظام شمسی یعنی solar system کا حصہ ہے وہ مِلکی وے (milky way) نامی کہکشاں یعنی galaxy میں موجود ہے۔ 

جس طرح زمین سورج کے گرد چکر لگاتی ہے بالکل اسی طرح ہمارا نظام شمسی مِلکی وے کے مرکز کے گرد چکر لگاتا ہے۔ اور ہمارے نظام شمسی کو ملکی وے کے مرکز کے گرد چکر لگانے میں 23 کروڑ سال لگتے ہیں۔

مِلکی وے میں ہمارے سورج کی طرح اربوں کی تعداد میں ستارے موجود ہیں جن کے گرد ایک یا ایک سے زائد سیارے گردش کر رہے ہیں۔ جبکہ اس کائنات میں ملکی وے جیسی بے شمار کہکشائیں موجود ہیں۔ اس کا مطلب ہے کی ممکنہ طور پر لاکھوں اور کروڑوں کی تعداد میں سیاروں کے نظام اس کائنات میں موجود ہیں اور ہمارا نظام شمسی ان میں سے ایک ہے۔ 

ہمارا نظام شمسی (Our Solar System)

ہمارا نظام شمسی، سورج، ہماری زمین سمیت آٹھ بڑے سیاروں، چند چھوٹے سیاروں یعنی dwarf planets، درجنوں چاند اور لاکھوں دیگر اجرام فلکی یعنی astronomical objects پر مشتمل ہے۔

اگر ہم آسمان کا نظارہ کریں تو رات کو سب سے واضح اور بڑی چیز جو ہمیں نظر آتی ہے وہ چاند ہے۔ لیکن دوستو یہ چاند بھی ہماری زمین سے تقریباً 384000 کلومیٹر کے فاصلے پر موجود ہے۔ اس فاصلے کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ زمین اور چاند کے درمیان فاصلے میں کم و بیش 30 زمینیں پوری آ سکتی ہیں۔

زھرہ یعنی venus جو ہماری زمین سے قریب ترین سیارہ ہے، اپنی گردش کے دوران زمین سے قریب ترین فاصلے پر بھی 6 کروڑ کلومیٹر دور ہوتا ہے۔ جبکہ سورج جو ہماری نظام شمسی کا مرکز ہے، اس کا زمین سے اوسط فاصلہ 15 کروڑ کلومیٹر ہے اور یہ ہماری زمین سے تقریباً 109 گنا بڑا بھی ہے۔ 

ان بڑے خلائی فاصلوں کو ناپنے کے لیے ایک اور یونٹ کا استعمال کیا جاتا ہے جس کو ایسٹرونامیکل یونٹ (astronomical unit) کہتے ہیں۔ سورج کے زمین سے فاصلے یعنی 15 کروڑ کلومیٹر کو ایک ایسٹرونامیکل یونٹ یا ایک AU (اے یو) کا نام دیا گیا ہے۔

ہمارے نظام شمسی کے بڑے سیاروں میں سب سے دور نیپچون (Neptune) ہے جو سورج سے اوسطاً 30 ایسٹرونامیکل یونٹ کے فاصلے پر موجود ہے، لیکن نیپچون سے آگے بھی مزید ڈارف (dwarf) پلینیٹس ہمارے نظام شمسی میں موجود ہیں۔ سیڈنا (sedna) جو ہمارے نظام شمسی کا ممکنہ طور پر ایک ڈارف پلینیٹ ہو سکتا ہے، سورج سے 900 ایسٹرونامیکل یونٹ کے فاصلے پر موجود ہے۔ جبکہ ہمارے نظام شمسی میں موجود دیگر astronomical objects فلکیاتی اجسام تقریبا 1 لاکھ ایسٹرونامیکل یونٹ تک پھیلے ہوئے ہیں۔

انسان کا بنایا ہوا خلائی جہاز جو اس وقت زمین سے سب سے دور ہے، وہ voyager ہے۔ 1977 میں لانچ کیا گیا یہ خلائی جہاز تقریبا 60,000 کلومیٹر فی گھنٹے سے زائد کی رفتار سے زمین سے دور جا رہا ہے اور اس وقت زمین سے تقریباً 23 ارب کلومیٹر یا 159 اسٹرونامیکل یونٹ کے فاصلے پر موجود ہے۔ لیکن دوستو ہمارا نظام شمسی اس قدر وسیع ہے کہ یہ خلائی جہاز اگلے تیس ہزار سال بھی اس رفتار سے چلتا رہا تو بھی ہمارے نظام شمسی سے باہر نہیں جا سکے گا۔جبکہ دوسری طرف اس کائنات کی وسعت کے سامنے ہمارے نظام شمسی کے حجم کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ 

مِلکی وے گیلیکسی (Milkyway Galaxy) 

اگر ہم اپنے نظام شمسی سے باہر دیکھیں تو سورج سے قریب ترین ستارہ proxima centauri ہے جو زمین سے 4.2 نوری سال کی دوری پر ہے۔ نوری سال وہ فاصلہ ہے جو روشنی ایک سال میں طے کرتی ہے۔ روشنی کی رفتار 3 لاکھ کلومیٹر فی سیکنڈ ہے، یہ رفتار اتنی زیادہ ہے کہ ایک سیکینڈ میں روشنی زمین کے گرد سات سے زائد چکر لگا سکتی ہے جبکہ سورج کی روشنی زمین تک تقریباً آٹھ منٹ میں پہنچ جاتی ہے۔ اس حساب سے ایک نوری سال تقریباً 9.4 ٹریلین کلومیٹر کا بنتا ہے اور یوں، proxima centauri زمین سے 40 ٹریلین کلومیٹر دور ہے۔ اسی طرح آسمان پر موجود سب سے روشن ستارہ Sirius (سیریس) ہماری زمین سے 8.6 نوری سال یعنی 81 ٹریلین کلومیٹر دور ہے۔ لیکن ، Sirius زمین سے اتنا دور ہونے کے باوجود بھی ہماری مِلکی وے گیلیکسی کا ہی حصہ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق مِلکی وے میں ہمارے سورج سمیت 100 ارب سے زائد ستارے اور اس سے زیادہ تعداد میں سیارے موجود ہیں۔ ہمارا نظام شمسی مِلکی وے گیلیکسی کے مرکز جسے گیلیکٹک سنٹر (galactic center) بھی کہتے ہیں، سے تقریباً 25,000 نوری سال کے فاصلے پر ہے۔ مِلکی وے ایک سپائرل (spiral) گیلیکسی ہے اور اس کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے کا فاصلہ 1 لاکھ نوری سالوں سے بھی زائد ہے۔

کہکشاؤں کا مقامی گروپ (Local Group of Galaxies)

ابھی تک ہم نے صرف ایک گیلیکسی یعنی ملکی وے کے سائز کی ہی بات کی ہے۔ اگر ہم اپنی گیلیکسی سے باہر نکلیں تو درجنوں بھر چھوٹی گیلیکسیس ہماری ملکی وے کے گرد موجود ہیں۔ تاہم، بڑی سپائرل گیلیکسیس میں سب سے قریب andromeda galaxy ہے، جو ہماری زمین سے 25 لاکھ نوری سالوں کی مصافت پر موجود ہے۔ مزید یہ کہ پچاس لاکھ نوری سال کی مصافت میں سینکڑوں گیلیکسیس موجود ہیں جنہیں لوکل گروپ آف گیلیکسیس کا نام دیا گیا ہے۔

ورگو سوپر کلسٹر (Virgo Super Cluster) 

دوستوں اس سے مزید بڑے پیمانے پر کہکشاؤں یعنی گیلیکسیس کا ایک بڑا جھرمٹ یا cluster موجود ہوتا ہے جسے سوپر کلسٹر کہا جاتا ہے۔ جس سوپر کلسٹر میں ہماری مِلکی وے گیلیکسی موجود ہے اسے virgo super cluster کہتے ہیں۔ اس ایک سوپر کلسٹر میں ہزاروں کی تعداد میں گیلیکسیس اور اربوں ستارے اور سیارے موجود ہیں۔ ورگو سوپر کلسٹر کی لمبائی تقریبا 10 کروڑ نوری سال ہے۔ 

ویزیبل یونیورس (Visible Universe)

 ابھی سفر ختم نہیں ہوا، سائنسدانوں کو اب تک اس کائنات میں کم و بیش 1 کروڑ کے قریب سوپر کلسٹرس کی موجودگی کا علم ہے، جس میں ہماری مِلکی وے کی طرح 350 ارب سے زائد بڑی گلیکسیس موجود ہیں۔ یہ سب کائنات کا وہ حصہ ہے جسے سائنس مختلف طریقوں سے اب تک دریافت کر چکی ہے۔ کائنات کے اس تمام حصے کو observable یا visible universe کہا جاتا ہے۔

مختصراً یہ کہ، ہماری زمین جہاں لاکھوں کی تعداد میں مختلف species موجود ہیں،  اور جس میں صرف انسانوں کی آبادی 8 ارب کے قریب ہے، وہ ویزیبل یونیورس کا ایک معمولی سا حصہ ہے۔ ہماری زمین کا قطر یعنی (diameter) تقریبا ساڑھے بارہ ہزار کلومیٹر ہے جبکہ ہمارے نظام شمسی کی حدود تقریباً 15 ٹریلین کلومیٹر کے قریب ہے۔ ہماری گیلیکسی جس میں ہمارا نظام شمسی موجود ہے، 1 لاکھ نوری سال پر محیط ہے، جبکہ قریب ترین گیلیکسی بھی ہم سے 25 لاکھ نوری سال دور ہے۔ اور اربوں کی تعداد میں گیلیکسیس کے مجموعے سے بننے والی اس ویزیبل یونیورس کا ایک کونے سے دوسرے کونے تک کا فاصلہ تقریباً 93 ارب نوری سال بنتا ہے۔ اس ویزیبل یونیورس میں موجود astronomical objects کی تعداد دنیا میں موجود تمام ریت کے دانوں سے بھی زیادہ ہے۔

ویزیبل یونیورس کے باہر کائنات (Outside Visible Universe)

 اب تک ہم صرف کائنات کی ان جگہوں کا مشاہدہ کر سکے ہیں جن کی روشنی ہم تک پہنچ چکی ہے یا ڈیپ سپیس سائنسی مشن کے زریعے ہم ان کی روشنی یا ریڈیشین (radiation) حاصل کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔

سائنسدانوں نے مختلف الگوریدمز (algorithms) اور کمپیوٹر پروگرام کی مدد سے کائنات کے کل حجم کا اندازہ لگانے کی کوشش کی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ہمارے کائنات ویزیبل یونیورس سے تقریباً 250 گنا بڑی ہے، جبکہ ایک اور تحقیق کے مطابق یہ کائنات اس سے بھی مزید کئی گنا زیادہ بڑی ہے۔ 

لیکن حقیقی معنوں میں کائنات کتنی وسیع ہے اور اس ویزیبل یونیورس کے باہر کیا ھے، اس کا جواب کسی کے پاس نہیں ہے۔ چونکہ ہماری کائنات مسلسل پھیل رہی ہے اور بعض جگہوں پر یہ پھیلاوّ روشنی کی رفتار سے بھی زیادہ ہے اس لیے ان جگہوں کا مشاہدہ کرنا انسان کے لیے کبھی بھی ممکن نہیں ہو گا۔ حقیقی معنوں میں اس کائنات کے حجم کا صحیح اندازہ لگانا انسان کے لیے نا ممکن ہے۔ اور اس کا صحیح جواب صرف خالق کائنات کے پاس ہی ہے۔

 

You may also like

Leave a Comment

رابطہ کریں

error: Content is protected!!
urUrdu