Home Interesting Facts اماؤنٹ ایورسٹ دنیا کی بلند ترین چوٹی کیوں نہیں؟

اماؤنٹ ایورسٹ دنیا کی بلند ترین چوٹی کیوں نہیں؟

by Adnan Shafiq
0 comment

 ماؤنٹ ایورسٹ فلک بوس پہاڑ سلسلہ کوہ ہمالیہ کا حصہ ہے اور  نیپال اور چین کی سرحد پر واقع ہے۔ ہمالیہ کے پہاڑوں کا یہ سلسلہ چوبیس سو کلومیٹر کے علاقے پر محیط ہے اور پاکستان میں دریائے سندھ کے علاقے سے شروع ہوتا ہے اور بھارت، نیپال ، چائنہ ، اور بھوٹان کے علاقوں تک پھیلا ہوا ہے۔  ہمالیہ کے پہاڑوں کی ایک چوٹی یعنی ماؤئٹ ایورسٹ کو دنیا سب سے اونچے پہاڑ کے حوالے سے جانتی ہے۔ اور اسی سلسلے میں ہر سال ہزاروں افراد دنیا کے اس بلند ترین مقام کو سر کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور بعض تو اس کوشش میں اپنی جان بھی گنوا چکے ہیں۔ لیکن  آج ہم آپکو حیرت کا ایک جھٹکا دینے والے ہیں۔ آج جدید سائنس اور ماہرین کے مطابق ماؤنٹ ایورسٹ دنیا کا بلند ترین مقام ، یا بلند ترین چوٹی نہیں ہے۔ اسکی اونچائی ماپنے کے جس طریقے اور سکیل کو استعمال کیا جاتا ہے وہ آج کے دور میں پرانا ہو چکا ہے – اگر واقعی ایسا ہی ہے تو پھر دنیا کا سب سے اونچا پہاڑ کونسا ہے؟ اسکی اونچائی ماؤنٹ ایورسٹ سے کتنی زیادہ ہے، پہاڑوں کی اونچائی ماپنے کے کون کون سے طریقے ہیں؟ آج کی اس ویڈیو میں ہم یہی سب جانیں گے۔

پہاڑوں کی اونچائی کیسے ماپی جاتی ہے؟ 

ایک پہاڑ کتنا بلند ہے، آپ یہ تین طریقوں سے معلوم کرسکتے ہیں۔  پہلے طریقے میں آپ سطح سمندر کو reference کے طور پر استعمال کرکے سطح سمندر سے اس پہاڑ کی اونچائی ماپتے ہیں، انگریزی میں اسے elevation کہا جاتا ہے، دوسرے طریقے میں زمین کے inner core یعنی موٹائی کے عین مرکزی پوائنٹ سے کسی پہاڑ کی چوٹی تک کا فاصلہ یا بلندی measure کی جاتی ہے جس سے یہ پتا چلتا ہے کہ ہمارے سیارے کے مرکزی پوائنٹ سے اس پہاڑ کا بلند ترین مقام کتنا دور ہے، جبکہ تیسرا اور سب سے آسان طریقہ کسی پہاڑ کی بیس سے اسکی چوٹی تک کا فاصلہ ماپنا ہے، یعنی پہاڑ کی کل اونچائی ماپنا۔ اب بات کرتے ہیں پہلے طریقے کی، یعنی سطح سمندر سے پہاڑوں کی بلندی کیسے ماپی جاتی ہے۔

پہلا طریقہ – سطح سمندر سے بلندی ماپنا

آپ اکثر پہاڑی مقامات کے بارے میں سنتے ہیں کہ یہ سطح سمندر سے اتنے میٹر بلندی پر ہیں۔ سطح سمندر سے مراد عام طور پر اوسط سطح سمندر average sea level ہوتی ہے۔ یعنی سمندر کے پانی کی سطح کا لیول، یہ اوسط ایک یا ایک سے زیادہ سمندروں کی نکالی جاتی ہے جس کو reference کے طور پر استمعال کرکے زمین پر بلندیوں کو ماپا جاتا ہے۔  قدیم زمانے میں لوگوں کا خیال تھا کہ ہر علاقے میں سمندر کا لیول ایک ہی ہوتا ہے، یعنی ہر جگہ سطح سمندر ایک جیسی ہوتی ہے کیوں کہ مختلف سمندروں کا پانی دیکھنے میں برابر ہی لگتا ہے۔لیکن سائنسی ترقی کی بدولت آج ہم جانتے ہیں کہ سمندر کا لیول ہر علاقے میں ایک جیسا نہیں ہوتا، اسکی کئی وجوہات ہوسکتی ہے،جیسا کہ موسمیاتی تبدیلیاں، آب و ہوا کا فرق، گلیشیئرز کا پگھلنا، حتی کہ زمین کی شکل بھی سمندر پر اثر انداز ہوتی ہے۔ زمین نہ تو فلیٹ ہے نہ ہی مکمل گول ہے۔ اس لئے sea level ہر جگہ مختلف ہوتا ہے۔ دوستو آج ناسا کی سیٹلائٹس کی مدد سے مختلف مقامات پر سطح سمندر کا تعین کیا جاتا ہے۔ اگر آپ نے کسی ایک مخصوص مقام کا sea level چیک کرنا ہے تو آپ مختلف آلات سے بھی یہ measure کر سکتے ہیں۔ پرانے دور میں بھی اس مقصد کے لیے کئی tools کا استعمال کیا جاتا تھا۔ اسی بنیاد پر آپ آج تک یہ سنتے آئے ہیں کہ دنیا کا بلند ترین مقام، اور بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ ہے جو سطح سمندر سے انتیس ہزار تیس فیٹ (آٹھ ہزار آٹھ سو انچاس میٹر) بلند ہے۔دوستو ماوئٹ ایورسٹ کو پہلی بار انیس سو ترپن 1953 میں نیوزی لینڈ اور تبت سے تعلق رکھنے والے دو کوہ پیماؤں نے سر کیا تھا جبکہ ماؤنٹ ایورسٹ کے دنیا کے بلند ترین مقام اور بلند ترین پہاڑ ہونے کا دعویٰ اس سے تقریباً ایک صدی پہلے اٹھارہ سو چھپن 1856 میں کیا گیا تھا ۔  برطانوی جیوگرافر  andrew scott نے اپنی ٹیم کے ہمراہ ہمالیہ کے اس پہاڑ کا سروے کیا۔  ایک افقی (horizontal)  سطح پر مختلف زاویوں کی مدد سے اور trigonometry کے مختلف اصولوں کو استعمال کر کے اس پہاڑ کی ہائیٹ measure کی گئی۔ یہ طریقہ کئی بار دہرایا گیا اور پھر سب نتائج کی اوسط نکالی گئی۔ ان نتائج کے مطابق اس پہاڑ کی ہائیٹ  29,000 فیٹ یعنی آٹھ ہزار آٹھ سو انتالیس میٹر آئی تھی۔ scott کی ٹیم نے سوچا کہ کوئی اس بات کا یقین ہی  نہیں کرے گا کہ exact figure 29,000 فیٹ ہی آئی ہے۔ اس لئے انہوں نے کچھ فیٹ خود سے ہی زیادہ لکھ دئیے۔آج بھی ماؤنٹ ایورسٹ کی ہائٹ انتیس ہزار تیس فیٹ (آٹھ ہزار آٹھ سو انچاس میٹر) بتائی جاتی ہے۔ اور اسے دنیا کی بلند ترین چوٹی  مانا جاتا ہے۔ماؤنٹ ایورسٹ کا دنیا کی بلند ترین چوٹی کا یہ دعویٰ سطح سمندر سے اسکی بلندی ماپنے کے بعد کیا گیا تھا۔  

دوسرا طریقہ – زمین کے انتہائی اندرونی مرکز سے فاصلہ ماپنا

 ماؤنٹ ایورسٹ کے بارے میں تو ہم نے جان لیا کہ اسے سطح سمندر سے اتنے ہزار فیٹ بلند ہونے کی وجہ سے ہائیسٹ پوائینٹ ان دی ورلڈ کہا جاتا ہے۔ اب ہم بات کرتے ہیں پہاڑوں کی اونچائی ماپنے کے دوسرے طریقے کی۔ ہم جانتے ہیں کہ ہماری زمین ایک گیند کی مانند ہے – جس طرح گیند کا  ایک سینٹر پوائنٹ ہوتا ہے  اسی طرح ہمارے سیارے کا بھی ایک سینٹر پواینٹ ہے۔ دوسرے طریقے میں ہم اپنے سیارے کے مرکز سے  یعنی زمین کی سطح سے بھی نیچے اسکی موٹائی کے حساب سے جو مرکزی پوائنٹ بنتا ہے، اس پوائنٹ سے کسی پہاڑ کی چوٹی کا فاصلہ یعنی اسکی بلندی ماپتے ہیں۔اسکے لئے  حساب کے ایک فارمولے کا استعمال کیا جاتا ہے- 

 زمین ہر وقت اپنے مدار کے گرد ایک دائرے میں گھومتی ہے۔ اسی چکر کی وجہ سے ایک فورس پیدا ہوتی ہے جسے سائنسی زبان میں centrifugal force کہا جاتا ہے۔ چونکے زمین بیضوی ہے اس لئے اس فورس کی وجہ سے ہمارے سیارے کے مرکز میں ایک ابھار (بلج) نمودار ہوتا ہے۔ یہ بلج مستقل ہے  اور اسکی وجہ سے خطِ استوا کے کنارے زمین کے مرکز سے دور ہوجاتے ہیں۔ خط استوا اس لائن کو کہتے ہیں جو زمین کو افقی طور پر دو حصوں میں تقسیم کرتی ہے۔یہ لائن تیرہ ممالک سے گزرتی ہے۔ ان ممالک میں  جنوبی امریکہ کا ایک ملک ایکواڈور بھی شامل ہے۔  اس ملک میں اندیز andes پہاڑی سلسلے کا ایک پہاڑ Chimborazo اس خط استوا سے صرف ایک ڈگری جنوب پر واقع ہے۔جبکہ اسکے مقابلے میں ماؤنٹ ایورسٹ ایشیا میں خط استوا سے اٹھائیس ڈگری شمال کی جانب ہے۔

چمبرازو پہاڑ کی بلندی اگر سطح سمندر سے ماپی جائے تو یہ چھ ہزار دو سو اڑسٹھ 6,268 میٹر بنتی ہے، یعنی یہ پہاڑ سطح سمندر سے اتنے میٹر بلند ہے۔ اسکے مقابلے میں ماؤنٹ ایورسٹ سطح سمندر سے آٹھ ہزار آٹھ سو انچاس میٹر بلند ہے، یعنی ماونٹ ایورسٹ زیادہ بلندی پر ہے،لیکن دوستو اگر ہم ارتھ سیارے  کے مرکزی پوائنٹ سے، ماؤنٹ چمبرازو کی چوٹی کا فاصلہ یعنی اسکی بلندی ماپیں تو یہ چھ ہزار تین سو چوراسی کلومیٹر بنتی ہے، جبکہ اس کے مقابلے میں ماؤنٹ ایورسٹ کی زمین کے مرکز سے بلندی چھ ہزار تین سو بیاسی کلومیٹر ہے۔ یعنی اس criteria کے حساب سے ماونٹ چمبرازو ماونٹ ایورسٹ سے دو کلومیٹر زیادہ بلند ہے۔ یہ دو کلومیٹر کا فرق  ماؤنٹ چمبروزو کو سیارے کے مرکزی پوائینٹ سے سب سے زیادہ دور اور دوسرے لفظوں میں دنیا کی بلند ترین چوٹی بنا دیتا ہے۔یہ فرق اسی بلج کی وجہ سے ہے جو ایک فورس کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ اس بلج کی وجہ سے جس علاقے میں چمبرازو ھے، وہ علاقہ زمین کے مرکز سے دور یا اونچا ہے۔ جسکی وجہ سے چمبرازو کا پہاڑ زیادہ اونچا ہو جاتا ہے۔

 پہاڑ کی بیس سے ٹاپ تک کی اونچائی

 

کسی پہاڑ کی اونچائی measure کرنے کا تیسرا طریقہ یہ ہے کہ آپ نہ تو سطح سمندر کا سہارا لیں نہ ہی مرکز سے اس کی چوٹی کا فاصلہ ماپیں، بلکہ آپ آسان طریقے سے اس پہاڑ کی کل لمبائی، یعنی اس کی بنیاد سے اس کے ہائیسٹ پوائنٹ کی اونچائی ماپ لیں۔ امریکی ریاست ہوائی میں مونا کیا mauna kea نام کا ایک پہاڑ موجود ہے۔ سطح سمندر سے یہ صرف چار ہزار دو سو میٹر بلندی پر ہے، یعنی ماؤنٹ ایورسٹ کے مقابلے میں اسکی بلندی نصف ہے، یہ پہاڑ بحر اوقیانوس میں واقع ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ مونا کیا mauna kea کا زیادہ تر حصہ سمندر کے نیچے ہے۔ اگر اس حصے کو بھی شامل کر کے اس پہاڑ کی بیس سے ٹاپ تک کی اونچائی measure کریں تو یہ پہاڑ دس ہزار دو سو گیارہ میٹر اونچا ہے، جبکہ اسکے مقابلے میں ماؤنٹ ایورسٹ کی بیس سے چوٹی تک کی اونچائی صرف چار ہزار سات سو میٹر ہے۔ یعنی اگر ہم صرف پہاڑ کی اپنی کل اونچائی ماپ لیں تو اس حساب سے سب سے اونچا پہاڑ مونا کیا ہے۔

اگر پاکستان کے پہاڑوں کی بات کریں تو پاکستان کی سب سے بلند چوٹی سلسلہ قراقرم کی کے-ٹو ہے، اس کی اونچائی سطح سمندر سے آٹھ ہزار چھ سو گیارہ میٹر ہے۔ اسے سطح سمندر کے اعتبار سے ایورسٹ کے بعد دنیا کی بلند ترین چوٹی کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ 

اسکے علاوہ پاکستانی سلسلہ کوہ ہمالیہ کی چوٹی نانگا پربت دنیا بھر میں بہت اہمیت کی حامل ہے، اسکی اونچائی سی لیول سے آٹھ ہزار ایک سو چھبیس میٹر ہے، البتہ ماہرین کے مطابق اسکی اونچائی میں ہر سال 0.27  انچ اضافہ ہورہا ہے اور یہ آج سے تقریبا ڈھائی لاکھ سال بعد ماونٹ ایورسٹ کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کی بلند ترین چوٹی بن جائے گی۔

You may also like

Leave a Comment

رابطہ کریں

error: Content is protected!!
urUrdu