Home Interesting Facts ہیرے جواہرات اور دولت سے مالامال کھرپ پتی مندر

ہیرے جواہرات اور دولت سے مالامال کھرپ پتی مندر

by Adnan Shafiq
0 comment

 عقیدت مندی کی کوئی حد نہیں ہوتی۔۔ اور اس کا ثبوت آپ کو ملتا ہے، عقیدت مندی کے اظہار سے۔۔ دنیا میں عقیدت مندوں کے اظہار کے کئی طریقے ہیں اور انہیں میں سے ایک طریقہ نذرانوں اور چڑھاووں کا بھی ہے۔۔دنیا میں ہرمذہب کے ماننے والے اپنی عبادت گاہوں کو ناصرف خوبصورت  بناتے اور سجاتے ہیں بلکہ ان کا خیال رکھنے میں بھی کوئی کسر نہیں چھوڑتے اور ہمیشہ اس پر تن من دھن قربان کرنے کیلئے تیار رہتے ہیں۔ اسی عقیدت مندی نے بھارت میں چند مندروں کو اتنا امیر بنادیا ہے کہ ناصرف ان کا نام گینز بک آف ورلڈ ریکارڈ میں درج ہے، بلکہ وہ دنیا کے کئی ممالک سے بھی زیادہ امیر ہیں، یہ ارب پتی مندر اتنے امیر ہیں کہ ان کے اثاثوں کے بارے میں سن کر ہی آپ دنگ رہ جائیں گے۔ اور ان کی دولت کو اگر غربت کے خاتمے پر خرچ کردیا جائے تو شاید بھارت میں کسی حد تک غربت کا خاتمہ بھی کیا جا سکے۔

شری پَدما نابھ سوامی مندر

 دنیا کا سب سے امیر ترین مندر بھارت کی ریاست کیرالا میں واقع ہے۔ آٹھویں صدی عیسوی میں تعمیر ہونے والا شری پَدما نابھ سوامی 

Sri Padmanabhaswamy مندر انتہائی خوبصورت اور فنِ تعمیر کا شاہکار ہے، جسے سولہویں سے اٹھارہویں صدی عیسوی میں بھی جدید انداز میں سنوارا گیا۔ یہ مندر 100 فٹ سے زائد اونچا اور 64 کنال رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔ مندر چھ زیرِ زمین تہہ خانوں پر مشتمل ہے اور یہ تہ خانے صرف نقدی سے ہی نہیں بلکہ سونے اور ہیرے جواہرات سے بھی بھرے پڑے ہیں۔ اس کی دولت کا درست اندازہ تو نہیں لگایا جاسکتا۔ لیکن جون 2011 میں بھارتی سپریم کورٹ کے حکم پر جب اس مندر کے نوادرات کا جائزہ لیا گیا تو ماہرین کا اندازہ تھا کہ  ان کی مالیت 22 ارب ڈالر سے زیادہ ہوسکتی ہے۔۔ تاہم فوربز کے مطابق اس مندر سے وابستہ جائیداد، نوادرات، نقدی اور بینک بیلنس کو جمع کرلیں تو اس مندر کی د ولت کا اندازہ ایک ٹریلین ڈالرکے لگ بھگ ہوسکتا ہے۔

بھارتی سپریم کورٹ میں پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق مندر کے تہ خانوں سے کئی بار سونے کے برتن، مورتیاں اور جواہرات چوری ہو چکے ہیں۔ 

ان خزانوں کے ساتھ کئی پراسرار کہانیاں بھی جڑی ہوئی ہیں، جن میں سے ایک یہ ہے کہ دو بڑے بڑے کوبرا سانپ مندر کے اندرونی چیمبر کی حفاظت کرتے ہیں اور چوری کی یہ باتیں من گھڑت اور بہانہ ہیں۔کئی سال پہلے شروع ہونے والی تحقیقات آج بھی جاری ہیں۔ہندوستان ٹائمز کی ایک رپورٹ کے مطابق کیرالہ پرحکمرانی کرنے والے سابق شاہی خاندان اور مندر کے چند نگرانوں نے اس مندر کا ایک خاص چیمبر کھولنے کی مخالفت کی تھی، جس کے بارے میں یہ امکان ہے کہ اس میں اتنا خزانہ ہے جو آج تک انسانی تاریخ میں کہیں سے دریافت نہیں ہوا ہوگا، اس چیمبر کی تو موٹی موٹی دیواریں بھی سونے کی بنی ہوئی ہیں اور تہ خانوں میں ہیروں، موتیوں اور قیمتی پتھروں کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں۔سپریم کورٹ کی خصوصی کمیٹی نے صرف ایک تہہ خانے یا چیمبر میں سونے کے متعدد بت، سنہری ہاتھی، 18 فٹ لمبے ہیروں کے ہار پہنے بت، سونے کے سکے، یاقوت اور زمرد سے جڑے ناریل کے سنہری خول دیکھے تھے۔ ان میں سے کئی نوادارت ڈھائی ہزار سال پرانے بھی ہیں۔۔آج شری پدما نابھ سوامی مندر میٹل ڈیٹیکٹرز، سیکورٹی کیمروں اور دو سو سے زیادہ گارڈز کے ذریعے محفوظ ہے۔ اس مندر کی دیکھ بھال کا سالانہ خرچہ 15 کروڑ بھارتی روپے سے زیادہ ہے۔ اس مندر کوسالانہ کم و بیش 700 کروڑ کے نذرانے ملتے ہیں۔۔

تروپتی تروملا مندر

اور اب بات کرتے ہیں بھارتی ریاست آندھرا پردیش کے شہر ترومالا کے تروپتی Tirupati مندر کی۔ بھارت کا یہ ہل سٹی سطح سمندر سے ساڑھے 8 سو میٹر سے زائد کی بلندی پر واقع ہے اور تروپتی مندر اس کی سات پہاڑیوں میں سے ایک پر بنایا گیا ہے، یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ ان تمام پہاڑیوں کو انتہائی مقدس مانا جاتا ہے کیونکہ یہ مختلف ہندو دیوی دیوتاؤں سے منسوب ہیں۔ تروپتی مندر ایک سو تیس کنال رقبے پر پھیلا ہوا ہے اور اس کی تعمیر کا آغاز چھٹی صدی عیسوی میں ہوا تھا۔ حال ہی میں پریس ٹرسٹ آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق اس مندر کے پاس 60 ہزار کروڑ یا 600 ارب بھارتی روپے کے اثاثے ہیں۔ تاہم انڈیا کے اخبار ’دی منٹ‘ کے مطابق  تروپتی مندر  کے اثاثوں کی کل مالیت 30 ارب امریکی ڈالر ہے۔ مندر کے ٹرسٹ کی جانب سے جاری ہونے والی تفصیلات کے مطابق اس مندر کے پاس 10.3 ٹن سونا ہے، جس کی مالیت  2700 کروڑ بھارتی روپے کے لگ بھگ بنتی ہے۔ بنکوں میں 5300 کروڑ روپے کا بیلنس ہے جبکہ 16000 کروڑ بھارتی روپے کے فکسڈ ڈیپازٹ ان سے الگ ہیں، مندر کے نام پر بھارت بھر میں کروڑوں روپے کی 960 جائیدادیں ہیں۔ گزشتہ 3 سال میں ان پراپرٹیز کی سرمایہ کاری سے 2900 کروڑ بھارتی روپے کا اضافہ بھی ہوا ہے۔ تروپتی مندر کا منتظم ٹرسٹ، آندھرا پردیش، تامل ناڈو، تلنگانہ، اڑیسہ Odisha، ہریانہ، مہاراشٹر اور نئی دہلی میں بھی بڑی تعداد میں مندروں کی نگرانی کرتا ہے، جہاں سے حاصل ہونے والے کروڑوں روپے کے نذرانے اس سے الگ ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق اس مندر کو سالانہ 650 کروڑ بھارتی روپے کے نذرانے ملتے ہیں۔۔

شردی سائیں بابا مندر

شردی سائیں بابا  Shirdi Sai baba کا مندر  اپنے نذرانوں کے لحاظ سے دنیا کا تیسرا بڑا مندرمانا جاتا ہے۔ مہارشٹرا کے شہر احمد نگر میں واقع یہ مندر بھارت ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کے ہندوؤں کیلئے نہایت  عقیدت کا مقام ہے۔۔ یہ مندر سائیں بابا کے ساتھ منسوب ہے جو 1858 میں اس علاقے میں آئے اور 60 سال تک انہوں نے لوگوں کو اچھائی اور بھائی چارے کا پیغام دیا، ان کے دنیا سے چلے جانے کے بعد ان کے عقیدت مندوں نے یہ مندر 1922 میں تعمیر کرایا۔ یہاں روزانہ 20 ہزار سے زائد زائرین حاضری دیتے ہیں، جن کے لئے لنگر کا وسیع انتظام ہوتا ہے۔

 سائیں بابا مندر کے اثاثوں کی مالیت بھی اربوں بھارت روپوں میں ہے۔ ایک اندازے کے مطابق مندر کے پاس 2500 کروڑ بھارتی روپے کی نقدی، 300 کروڑ روپے مالیت کا سونا اور 100 کروڑ روپے سے زائد کی چاندی اور دیگر جواہرات ہیں۔ مندر کو ایک ٹرسٹ چلاتا ہے جس نے مختلف منصوبوں میں 450 کروڑ بھارتی روپے کی سرمایہ کاری بھی کررکھی ہے۔ مندر کو سالانہ 200 کروڑ روپے کے لگ بھگ نذرانے ملتے ہیں۔۔ ٹرسٹ کے مطابق کے انتظامی اخراجات 55 کروڑ روپے سالانہ کے لگ بھگ ہیں۔

وشنو دیوی کا مندر

اور اب بات کرتے ہیں وادی کشمیر کے ضلع ریسائی Reasi کے  وشنو Vaishno دیوی ٹیمپل یا ماتا رانی  مندر کی ۔ جسے دنیا کا چوتھا امیر ترین مندر قرار دیا جاتا ہے۔ اس مندر کا انتظام شری ماتا وشنو دیوی بورڈ کے پاس ہے۔ پہاڑی ڈھلوان پر سطح سمندر سے تقریباً 1585 میٹر بلندی پر واقع یہ مندر صرف ہندوؤں کیلئے ہی نہیں بلکہ سکھوں کیلئے بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ سکھوں کے گرو گوبند سنگھ سمیت دیگر کئی گرو اس مندر کی یاترا کیلئے جایا کرتے تھے۔ رپورٹس کے مطابق سالانہ ایک کروڑ تک یاتری پورے بھارت اور دنیا بھر  سے اس مندر کی یاترا کیلئے جموں اینڈ کشمیر آتے ہیں۔ جبکہ اس کے اثاثوں کا اندازہ 16 ارب ڈالرز لگایا گیا ہے۔ اس کے اثاثوں میں 1.5 ٹن سونا اور کئی سو کلو کے جواہرات شامل ہیں۔ یہ مندر ہر سال 500 کروڑ بھارتی روپے کے عطیات جمع کرتا ہے۔۔

سومنات کا مندر

پانچویں نمبر پرسومناتھ یا سومنات کا تاریخی مندر ہے، جو گجرات میں ساحلِ سمندر پر واقع ہے اور اس کی وجہ شہرت یہ بھی ہے کہ افغان حکمران محمود غزنوی نے اس پر گیارہویں صدی عیسوی میں متعدد حملے کئے تھے۔ علاؤالدین خلجی اور اورنگزیب عالمگیر نے بھی حملے کرکے سومناتھ کے علاقے کو اپنی ریاستوں کا حصہ بنایا۔ ہندوؤں کی جانب سے یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ مسلمان حکمرانوں نے اس مندر کے خزانوں کو حاصل کرنے کیلئے سومناتھ پر کئی بار حملہ کیا۔۔ یہ ہندوؤں کیلئے انتہائی مقدس مندر ہے کیونکہ یہ لارڈ شیوا سے منسوب بارہ مندروں میں سب سے پہلے نمبر پر ٓاتا ہے۔ اس مندر کی تعمیر کب شروع ہوئی اس بارے میں متضاد آرا ہیں لیکن ممکنہ طور پر اس کو نویں صدی عیسوی میں تعمیر کیا گیا، اور پھر مختلف وجوہات کی بنا پر اس کی تعمیر آئندہ کئی صدیوں تک جاری رہی، تقسیمِ ہند سے پہلے یہاں مندر سے متصل مسجد بھی تعمیر کی گئی تھی تاہم تقسیم کے بعد 1951 میں یہاں مسجد نہ رہی اور ایک بار پھر مندر بنا دیا گیا۔ ہر سال لاکھوں یاتری اس مندر کی یاترا کرکے نذرانے پیش کرتے ہیں۔ اس مندر کے پاس 1700  سو ایکڑ انتہائی قیمتی زمین ہے جبکہ اس کی سالانہ آمدنی 33 کروڑ بھارتی روپے۔ اس کے اثاثوں کی کل مالیت کا اندازہ 90 ہزار کروڑ بھارتی روپے لگایا گیا ہے۔ جس میں سونے، چاندی اور جواہرات کے زیورات، مورتیاں اور دوسری چیزیں شامل ہیں۔۔

گرو وایور کا مندر

دنیا کے  امیرترین مندروں کی لسٹ م یں اگلا نمبر ہے۔۔ بھارتی ریاست کیرالہ کے ضلع تریشور میں واقع گرو وایور Guruvayur مندر کا۔ اس مندر کی نسبت بھی لارڈ وشنو سے ہے۔ یہ مندر کسی ٹرسٹ یا بورڈ نہیں بلکہ براہ راست صوبائی حکومت کے کنٹرول میں ہے۔ یہاں لگنے والا 10 روزہ میلہ بھارت ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں کافی مقبول ہے۔ اس مندر میں سوائے ہندوؤں کے کسی دوسرے مذہب کے پیروکاروں کو آنے کو بالکل اجازت نہیں۔ اس مندر کی پہلی بار تعمیر چودہویں صدی عیسوی میں مکمل ہوئی۔ گرووایور مندر کے اثاثوں کی مالیت کا اندازہ 2500 کروڑ بھارتی روپے لگایا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ 110 کروڑ روپے سے زیادہ کے سونے اور جواہرات کے اثاثے اور نقدی بھی ہِیں، جبکہ اس مندر کو سالانہ 400 کروڑ بھارتی روپے کے نذرانے بھی ملتے ہیں۔

گولڈن ٹیمپل

ساتویں نمبر پر بھارت کا ارب پتی مندر۔ گولڈن ٹیمپل ہے۔ جو سکھوں کیلئے مقدس ترین مقامات میں سے ایک ہے۔۔ بھارتی پنجاب کے شہر امرتسر میں واقع اس عبادت گاہ کو شری ہرمندر صاحب بھی کہا جاتا ہے، گولڈن ٹیمپل کو  گرو رام داس جی  نے 1574 میں تعمیر کروانا شروع کیا۔ اس کیلئے زمین مغل بادشاہ جلال الدین اکبرنے دی تھی۔ اس میں کئی بار تبدیلیاں بھی کی گئیں اور پہلی بار تعمیر 1601 میں مکمل ہوئی۔ آخری بار 1830 میں مہا راجہ رنجیت سنگھ نے دنیا کے بہترین سنگِ مرمر اور 100 کلو خالص سونے  سے مزید تعمیراتی کام کرایا۔ اسے فنِ تعمیر کا شاہکار بھی قرار دیا جاتا ہے۔ اس ٹیمپل کی تعمیر میں اسلامک مغل طرزِ تعمیر کی جھلک نمایاں ہے۔ سالانہ 3 کروڑ سے زائد افراد اس مذہبی مقام کی یاترا کرتے ہیں۔ یہ یاتری خزانے میں 500 کروڑ بھارتی روپے سے زیادہ چندہ ڈالتے ہیں۔ اس مندر کے پاس 130 کروڑ روپے سے زائد کا سونا بھی ہے۔ اور اس کے اثاثوں کی مجموعی مالیت اربوں روپے میں ہے ۔ اس مندر میں بیساکھی ہی نہیں بلکہ دیوالی بھی منائی جاتی ہے، جس میں ہندو برادری کے لوگ بھی شرکت کرتے ہیں۔ گولڈن ٹیمپل کے تالاب کے پانی کو انتہائی متبرک مانا جاتا ہے اور یہاں تمام مذاہب کے لوگوں کو آنے کی اجازت ہے۔ یہاں روزانہ ایک لاکھ افراد کیلئے کھانے کا انتظام کیا جاتا ہے۔ 1984 میں گولڈن ٹیمپل میں ایک انتہائی ناخوشگوار واقعہ پیش آیا تھا، جس میں 500 سکھوں کی جانیں چلی گئی تھیں۔

سدھی ونائک مندر

امیر ترین مندروں کی لسٹ میں اگلا نمبر بھارتی ریاست مہاراشٹر کے شہر ممبئی میں واقع سدھی ونائک Siddhivinayak مندر کا ہے۔ اسے پربھا دیوی Prabhadevi کا مندر بھی کہا جاتا ہے۔یہ مندر لارڈ گنیشا Lord Ganesha سے منسوب ہے۔اس مندر کو 1801 میں تعمیر کیا گیا۔ مندر کی تعمیر میں قیمتی سنگِ مرمر کا استعمال کیا گیا جبکہ اس کے گنبدوں پر سونے کے پرت چڑھائے گئے ہیں،  مندر کے اندر بھی سونے کا کافی استعمال کیا گیا ہے۔ اس مندر کو سالانہ 100 کروڑ بھارتی روپے کے عطیات ملتے ہیں اور یہاں روزانہ یاترا کرنے والوں کی تعداد ایک لاکھ کے لگ بھگ ہے۔۔ اس مندر کے اثاثوں کی مالیت ساڑھے 12 ہزار کروڑ بھارتی روپے سے زائد ہے۔۔

میناکشی مندر

ارب پتی مندروں کی لسٹ میں میناکشی Meenakshi مندر نویں نمبر پر ہے، یہ مندر ریاست تامل ناڈو کے شہر مدھورائی Madurai میں دریائے ویگائی Vaigai کے کنارے واقع ہے۔ دیوی پاروتی parvati اور لارڈ شیوا Shiva سے منسوب اس مندر کے فنِ تعمیر کی بھی پوری دنیا میں دھوم ہے، اس مندر کو چھٹی صدی عیسوی میں تعمیر کیا گیا اور اس کا شمار وسعت کے اعتبار سے دنیا کے بڑے مندروں میں ہوتا ہے۔ روزانہ 15 ہزار یاتری اس مندر کی یاترا کو آتے ہیں اور اس مندر کو سالانہ 60 کروڑ بھارتی روپے کے عطیات ملتے ہیں۔اس مندر کے اثاثوں میں سونے اور جواہرات کے علاوہ اربوں روپے کی نقدی بھی ہے۔

سبری مالا ایاپّا مندر

اور ٹاپ ٹین لسٹ میں آخری نمبر پر بھارتی ریاست کیرالہ کے پہاڑی علاقے سبری مالا میں واقع سبری مالا ایاپّا Sabarimala Ayyappa کا مندر ہے۔ جس میں لارڈ ایاپّا کی پوجا کی جاتی ہے۔ مندر کے ارد گرد گھنا جنگل اس کی خوبصورتی میں اور بھی اضافہ کر دیتا ہے۔ یہ مندر خانہ کعبہ کے بعد دنیا کی سب سے بڑی زیارت گاہ مانا جاتا ہے، جہاں سالانہ 30 کروڑ افراد حاضری دیتے ہیں۔ اس مندر کے بارے میں سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ اس کے اندرونی حصہ میں صرف مرد ہی جاسکتے ہیں اور خواتین کو اندر جانے کی اجازت نہیں۔ اس مندر کی نسبت لارڈ وشنو سے ہے۔ اس مندر کیلئے سالانہ تقریباً 245 کروڑ کے نذرانے پیش کئے جاتے ہیں۔ جن میں نقدی کے علاوہ سونا اور ہیرے جواہرات بھی شامل ہوتے ہیں۔ یوں اس مندر کے پاس بھی اربوں روپے کے اثاثے ہیں۔۔

ان مندروں کے علاوہ اڑیسہ کا شری جگن ناتھ پوری Puri Jagannath  مندر بھی ارب پتی ہے، اس کے بینک میں پڑے اثاثوں کی مالیت 300 کروڑ سے زائد ہے۔ اور 30 ہزار ایکڑ قیمتی زمین بھی اس کے اثاثوں میں شامل ہے، اسے سالانہ کروڑوں روپے کے نذرانے ملتے ہیں۔دہلی کا سوامی نارائن مندر ناصرف تعمیراتی شاہکار ہے بلکہ بھارت کے امیر ترین مندروں میں بھی شامل ہے۔ امیر ترین مندروں کی لسٹ میں ایک بڑا نام مقبوضہ کشمیر کے علاقے اننت ناگ(Anantnag) کے امرناتھ مندر کا بھی شامل ہے، جو ہندوؤں کیلئے انتہائی مقدس مقام مانا جاتا ہے۔ بھارت میں ان مندروں کے علاوہ بھی سینکڑوں مندر ایسے ہیں جنہیں سالانہ کروڑوں نہیں تولاکھوں روپے کے نذرانے ضرور وصول ہوجاتے ہیں۔ دوسری جانب پاکستان میں بھی مختلف درباروں، مزاروں اور درگاہوں کو سالانہ کروڑوں روپے کے نذرانے  ملتے ہیں،  کیا آپ کے خیال میں پاکستان میں بھی کوئی دربار یا درگاہ اتنی امیر ہے کہ وہ بھارت کے مندروں کا مقابلہ کرسکتی ۔ ہے اور کیا ان نذرانوں سے ملنے والی رقم کو غریبوں میں تقسیم کر کے غربت ختم نہیں کی جانی چاہیے

You may also like

Leave a Comment

error: Content is protected!!
urUrdu