Home History فیفا ورلڈکپ فاتحین کی دلچسپ تاریخ

فیفا ورلڈکپ فاتحین کی دلچسپ تاریخ

by Adnan Shafiq
0 comment

قطر میں اس وقت بائیسواں فیفا ورلڈکپ کھیلا جا رہا ہے، جس میں ارجنٹینا، بیلجیم، فرانس، برازیل اور پرتگال جیسی بڑی بڑی ٹیمیں مدمقابل ہیں۔ ایک طرف برازیل چھٹی بار یہ ٹائٹل اپنے نام کرنے کی کوشش میں ہے تو دوسری طرف Lionel Messi اپنی ریٹائرمنٹ سے قبل ارجنٹینا کو تیسری بار ورلڈکپ جتوانے کے لئے پرعزم ہیں۔ جرمنی اور بیلجیم جیسی بڑی ٹیمیں ورلڈکپ کی دوڑ سے باہر ہوچکی ہیں، مگر اس بار پرتگال کے Christiano Ronaldo بھی اپنی ٹیم کو پہلی بار ورلڈکپ جتوانے کے  لیے پرامید ہیں۔ 

 فیفا ورلڈکپ کی تاریخ دلچسپ واقعات سے بھری پڑی ہے۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہو گی کہ فیفا ورلڈکپ کی ٹرافی اب تک دو بار مختلف ممالک سے چوری بھی ہو چکی ہے۔

چوری ہوئی ان ٹرافیوں کا کیا بنا؟ وہ کونسا ورلڈکپ تھا جس میں کوئی فائنل میچ ہی نہیں کھیلا گیا تھا؟ hand of God اور گول آف دی سنچری کیا ہیں؟ ان تمام سوالات کے جوابات آپ اس ویڈیو میں جان سکے گیں۔ اس کے علاوہ، اس ویڈیو میں ہم فیفا ورلڈکپ کی تاریخ، ورلڈکپ کی ٹرافیوں سے متعلق دلچسپ حقائق اور ورلڈکپ کے فاتحین پر بھی ایک نظر ڈالیں گے۔ 

فیفا ورلڈکپ کی تاریخ

فیفا یعنی Federation International of Football Association کا قیام 1904 میں ہوا جس کا مقصد فٹبال کے کھیل کی اڈمنسٹریشن کرنا اور اسے مزید ترقی اور جدت دینا تھا۔ 1928 میں فیفا کے پریزیڈنٹ Jules Rimet (جولز ریمیٹ) نے initiave لیتے ہوئے فٹبال کے عالمی مقابلے کے لیے فیفا ورلڈکپ کے نام سے ایک ٹورنامنٹ کروانے کی بنیاد رکھی۔ 

1930 سے آغاز ہونے والا یہ فیفا ورلڈکپ ہر چار سال بعد منعقد ہوتا ہے اور فاتح ٹیم کو دیے جانی والی ورلڈ کپ ٹرافی بلاشبہ اس کھیل کے سب سے مشہور اور معتبر انعامات میں سے ایک ہے۔

فیفا ورلڈکپ ٹرافی کی تاریخ

  1. جولز ریمیٹ یا وکٹری ٹرافی

ورلڈکپ فاتح کے لیے تیار کی جانی والی پہلی ٹرافی ایک فرانسیسی مجسمہ ساز نے 1930 میں ڈیزائن کی۔ اس ٹرافی کو “Victory” کا نام دیا گیا تھا، تاہم دوسری جنگ عظیم کے اختتام پر، 1946 میں فیفا کے سابق صدر اور ورلڈکپ ایونٹ کے ماسٹر مائنڈ جولز ریمیٹ کی خدمات کے اعزاز میں اس ٹرافی کا نام “جولز ریمیٹ” ٹرافی رکھ دیا گیا۔ 

اس ڈیزائن میں فتح کی یونانی دیوی نائکی کا سونے کا مجسمہ تھا، جس نے اپنے سر پر ایک آکٹوگونل (octagonal) کپ اٹھایا ہوا تھا اور اس کے گلے میں مالا تھی۔ خالص چاندی سے بنی اس ٹرافی پر سونے کا پانی چڑھایا گیا تھا اور اس کی نیلے رنگ کی بیس قیمتی پتھر سے بنائی گئی تھی۔ ٹرافی کی اونچائی 14 انچ تھی اور اس کا وزن 3.8 کلوگرام تھا۔

 اس ٹرافی کے حوالے سے فیفا نے یہ اصول بنایا کہ ہر ٹورنامنٹ کا فاتح اس اصل ٹرافی کا اگلے ورلڈکپ تک حقدار ہو گا اور اس وقت تک (یعنی اگلے 4 سال تک) اسے اپنے پاس رکھ سکے گا۔ اور پھر اسی ترتیب کے مطابق اگلے ورلڈکپ کا فاتح اگلے چار سال کے لیے اس ٹرافی کا حقدار بن جائے گا۔ مزید یہ کہ کوئی بھی ٹیم 3 بار ورلڈکپ جیت کر اس ٹرافی کی مستقل حقدار بن جائی گی اور پھر اسے ہمیشہ کے لیے اپنے پاس رکھ سکے گی۔

اس اصول کے تحت 1930 سے 1970 تک مختلف ممالک اس ٹرافی کے حقدار رہے اور بالآخر 1970 کے ورلڈکپ میں برازیل کی تیسری بار کامیابی کے بعد “جولز ریمیٹ ٹرافی” مستقل طور پر برازیل کے پاس چلی گئی تھی۔

اس ٹرافی کے حوالے سے ایک دلچسب بات یہ مشہور ہے کہ جنگ عظیم دوم کے دوران  اٹلی کی فٹبال فیڈریشن کے ایک عہدیدار نے جو فیفا کے نائب صدر بھی رہے تھے، اس ٹرافی کو محفوظ رکھنے کے لیے جوتے کے ایک ڈبے میں ڈال کر اپنے بیڈ کے نیچے رکھا ہوا تھا۔ دوستوں جنگ کے دوران تو یہ ٹرافی محفوظ رہی، لیکن بعد میں دو بار اس ٹرافی کو چوری کیا جا چکا ہے۔

پہلی بار، 1966 میں ورلڈکپ کے آغاز سے قبل، لندن کے (westminster) ویسٹ منسٹر سینٹرل ہال میں ایک نمائش کے دوران، یہ ٹرافی چوری ہو گئی تھی۔ اس کی تلاش کے دوران کئی ڈرامائی موڑ آئے لیکن انگلینڈ کی پولیس ٹرافی تک پہنچنے میں ناکام رہی اور انگلینڈ پوری دنیا کے سامنے ایک مزاق بن کر رہ گیا۔ کچھ دن بعد Pickles نامی ایک کتے کو زمین پر کھیلتے ہوئے اخبار میں لپٹا ہوا ایک پیکج ملا، جب اس کے مالک نے اسے کھولا تو اس میں ورلڈکپ کی ٹرافی تھی۔ 

دوسری بار 1983 میں یہ ٹرافی برازیل سے ایک بار پھر چوری ہو گئی۔ 1970 سے یہ ٹرافی برازیل کی مستقل ملکیت تھی، جسے وہ اپنے فٹبال کنفیڈریشن کے دفاتر میں رکھا کرتے تھے، جہاں سے اسے چوری کر لیا گیا۔ برازیل حکومت نے ٹرافی ڈھونڈنے والے کے لیے بھاری معاوضے کا اعلان بھی کیا لیکن یہ ٹرافی آج تک برآمد نہیں ہوسکی۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اسے پگھلا کر بیچ دیا گیا ہے۔ بعد میں برازیل نے اس ٹرافی کا ایک گولڈ پلیٹیڈ ریپلیکا تیار کیا۔

  1. فیفا ورلڈکپ ٹرافی۔

1970 میں جولز ریمیٹ ٹرافی کے مستقل طور پر برازیل کے پاس جانے کے بعد، 1974 کے ورلڈکپ سے پہلے فیفا کو ایک نئی ٹرافی متعارف کروانا تھی۔ اس مقصد کے لیے فیفا کو دنیا بھر سے 53 ڈیزائن موصول ہوئے اور ان میں سے ایک اٹالین آرٹیسٹ کے ڈیزائن کو سلیکٹ کیا گیا۔ اس نئے ڈیزائن میں دو کھلاڑیاں کو دکھایا گیا، جو زمین کو اپنے سروں پر اٹھائے ہوئے تھے۔ یہ ٹرافی 14.4 انچ اونچی تھی، اور 6.175 کلوگرام 18 کیراٹ سونے سے بنائی گئی تھی۔ ٹرافی کی بیس پر ‘فیفا ورلڈ کپ’ کندہ (engraved) کیا گیا، اور اب ہر ورلڈ کپ کے بعد، جیتنے والی ٹیم اور سال کا نام بھی اس ملک کی قومی زبان میں اس بیس پر درج کر دیا جاتا ہے۔ 1994 اور 2014 میں اس ٹرافی کے ڈئزائن میں معمولی تبدیلیاں بھی کی گئی۔

ورلڈکپ کی پچھلی ٹرافی کے برعکس، نئے قواعد کے مطابق، فیفا ورلڈکپ کی یہ نئی ٹرافی اب کسی ملک کو نہیں دی جائے گی۔ اس کے بجائے جیتنے والے کو اب ایک گولڈ پلیٹیڈ کانسی کی ریپلیکا ٹرافی ملا کرے گی۔ اصل ٹرافی کو زیورخ کے فیفا ورلڈ فٹ بال میوزیم میں مستقل طور پر رکھا گیا ہے اور اسے صرف ورلڈکپ سے پہلے ورلڈ tour یا دیگر آفیشل ceremonies کے لیے ہی نکالا جاتا ہے۔

فیفا ورلڈکپ فاتحین کی تاریخ

دوستو اب تک کھیلے گئے 21 ورلڈکپ میں، برازیل سب سے زیادہ یعنی 5 بار فاتح رہا ہے۔اٹلی اور جرمنی چار چار بار ورلڈکپ جیت چکے ہیں، یوراگوائے، فرانس اور ارجنٹینا دو دو بار جبکہ انگلینڈ اور سپین نے ایک بار اس میگا ایونٹ میں کامیابی حاصل کی ہے۔

آئیے اب ہم ورلڈکپ کے فاتحین کی تاریخ پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

1st فیفا ورلڈکپ 1930   

1930 میں منعقد ہونے والے پہلے ورلڈکپ کی میزبانی یوراگوائے کے حصے میں آئی۔ یہ پہلا اور واحد ورلڈکپ تھا جس کے لیے کوئی کوالیفائنگ راونڈ نہیں کھیلا گیا اور ورلڈکپ میں شمولیت کے لیے ٹیموں کو باقائدہ دعوت دی گئی تھیں۔ تاہم، اکنامک ڈپریشن اور طویل سفر کی وجہ سے بہت سی ٹیموں، بالخصوص یورپی ممالک نے دعوت قبول نا کی، اور آخر میں 13 ٹیموں نے، جن میں صرف 4 یورپی ٹیمیں شامل تھیں، اس ورلڈکپ میں حصہ لیا۔ میزبان یوراگوائے نے فائنل میں ارجنٹینا کو 2 کے مقابلے میں 4 گول سے ہرا کر ورلڈکپ کی ٹرافی کو اپنے نام کیا۔

2nd فیفا ورلڈکپ 1934

دوستوں تنازعات سے بھرپور دوسرا فیفا ورلڈکپ، 1934 میں اٹلی میں منعقد ہوا۔ پہلے ورلڈکپ کے میزبان اور دفاعی چیمپیئن یوراگوئے نے چار سال بعد منعقد ہونے والے اس دوسرے ورلڈکپ میں شرکت ہی نہیں کی تھی۔ وہ یورپی ممالک سے ناراض تھا جنہوں نے پہلے ورلڈکپ کے لیے یوراگوئے کا سفر کرنے سے انکار کر دیا تھا، اور ان کے اس عمل سے یوراگوئے اپنے ملک کی بے عزتی محسوس کرتا تھا۔

ورلڈکپ میں شمولیت کے لیے ایک کوالیفائنگ مرحلے کا انعقاد کیا گیا تاکہ ایک ترتیب کے تحت ورلڈکپ میں تمام براعظموں کی ٹیموں کی نمائندگی کو یقینی بنایا جا سکے۔ ورلڈکپ کی 16 ٹیموں کے انتخاب کے لیے 32 ٹیموں نے کوالیفائنگ مرحلے میں حصہ لیا۔ یہ فیفا کی تاریخ کا واحد ورلڈکپ تھا جس میں میزبان ملک کو بھی کوالیفائینگ مرحلے سے گزرنا پڑا تھا۔

اٹلی کے اس وقت کے حکمران میسولونی اور ان کی پارٹی پر ورلڈکپ میں بدعنوانی، اپنے ملک کے حق میں اثر و رسوخ اور مخالف ٹیموں کے خلاف طاقت اور دھمکیوں کے استعمال سے متعلق کئی الزامات بھی لگائے گئے۔ اٹلی اور اسپین کے درمیان کوارٹر فائنل میدان میں کھلاڑیوں کے درمیان ہونے والی لڑائیوں، جھگڑوں اور ممکنہ طور پر ریفرری کے غلط فیصلوں سے متاثر ہو کر 1-1 سے ڈرا ہوا، بالآخر اگلے روز میچ کے دوبارہ انعقاد کے ذریعے اٹلی کے حق میں اس کا فیصلہ ہوا۔ فائنل میں میزبان اٹلی نے چیکوسلاواکیہ کو ایک کے مقابلے میں دو گول سے شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کیا۔

3rd فیفا ورلڈکپ 1938

1938 میں تیسرا ورلڈکپ فرانس میں منعقد ہوا جس میں اٹلی نے  لگاتار دوسری بار کامیابی حاصل کی۔

کہا جاتا ہے کی اٹلی کے حکمران میسولونی نے فائنل سے پہلے ٹیم کے کھلاڑیوں کے نام مبینہ طور پر ایک ٹیلیگرام بھجوایا، جس میں لکھا تھا “جیت یا موت”۔ خوش قسمتی سے اٹلی، ہنگری کو چار-دو سے ہرا کر اپنے ٹائٹل کا دفاع کرنے میں کامیاب رہا۔ اٹلی کی ان دونوں فتوحات کے وقت ان کے کوچ Vittorio Pozzo تھے اور ان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ دو بار ورلڈکپ جیتنے والے دنیا کے واحد کوچ ہیں۔

اس کے بعد دوسری جنگ عظیم کے باعث بارہ سال تک فٹبال ورلڈکپ منعقد نا ہو سکا۔

4th فیفا ورلڈکپ 1950

1950 میں ایک مرتبہ پھر ورلڈکپ کا انعقاد ہوا اور اس بار ورلڈکپ کی میزبانی کے لیے برازیل نے کوالیفائی کیا۔

 یہ ورلڈکپ اپنی نوعیت کا ایک منفرد ایونٹ تھا کیونکہ اس میں نا کوئی ناک آوٹ مرحلہ تھا اور نا ہی کوئی فائنل میچ کھیلا گیا تھا۔ اس ورلڈکپ میں منتظمین کی جانب سے ایک نیا پلینگ فارمیٹ متعارف کروایا گیا، جو صرف اس ورلڈکپ تک ہی محدود رہا۔

بغیر فائنل کے کھیلا جانے والا ورلڈکپ۔

ورلڈکپ میں شامل 13 ٹیموں کو 4 گروپوں میں تقسیم کیا گیا اور اگلے مرحلے میں ہر گروپ کی فاتح ٹیم پر مشتمل ایک فائنل گروپ بنایا گیا۔ اس فائنل گروپ میں شامل چاروں ٹیموں کے آپس میں مقابلے منعقد کیے گئے اور سب سے زیادہ پوانٹس حاصل کرنے والی ٹیم فاتح قرار پائی۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پوانٹس ٹیبیل کے مطابق برازیل اور یوراگوائے کے درمیان کھیلے گئے آخری میچ میں میزبان برازیل کو ورلڈکپ جیتنے کے لیے اس میچ کو صرف ڈرا کرنا تھا، جبکہ یوراگوئے کے لئے اس میچ کو جیتنا لازمی تھا۔ بالآخر ایک سخت مقابلے کے بعد یوراگوائے نے اس میچ میں دو-ایک سے فتح حاصل کرکے دوسری بار ورلڈکپ اپنے نام کیا۔

ورلڈکپ میں انڈیا کی کوالیفیکیشن

اس ورلڈکپ میں انڈیا کی ٹیم نے بغیر کوالیفائنگ راونڈ کھیلے ورلڈکپ کے لیے کوالیفائی کر لیا تھا لیکن بعد میں بھاری سفری اخراجات اور ٹیم کی بروقت سلیکشین نا ہونے کے باعث دستبردار ہو گئی تھی۔ 

ایشیا کے لیے مختص ایک سلاٹ پر چار ٹیموں میں مقابلہ تھا۔ چار میں سے تین ٹیمیں، یعنی برما، انڈونیشیا اور فلپائن کوالیفیکیشن راؤنڈ سے پہلے ہی دستبردار ہو گئیں تھیں جس کے بعد انڈیا کی ٹیم نے خودبخود ورلڈکپ کے لیے کوالیفائی کر لیا تھا۔ دوستوں دلچسپ بات یہ ہے کہ انڈیا کی ٹیم نے 1948 کے فٹبال اولمپکس مقابلوں میں ننگے پاؤں گیم کھیلی تھی۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ فیفا کی جانب سے ورلڈکپ میں ننگے پاؤں کھیلنے کی اجازت نا ملنا، انڈیا کی دستبرداری کی وجہ بنا، تاہم انڈیا کی جانب سے اس بات کی کوئی تصدیق نہیں کی گئی تھی۔

5th, 6th، 7th, 8th & 9th فیفا ورلڈکپ

1954 کے ورلڈکپ میں ویسٹ جرمنی فاتح قرار پایا۔ 1958 میں سویڈن میں ہونے والے ورلڈکپ میں برازیل نے پہلی بار کامیابی حاصل کی جبکہ 1962 میں ہونے والے اگلے ورلڈکپ میں برازیل نے لگاتار دوسری بار فیفا ورلڈکپ اپنے نام کیا۔ 1966 کے ورلڈکپ میں جدید فٹبال کے بانی انگلینڈ نے پہلی بار ورلڈکپ ٹرافی جیتی۔1970 میں میکسیکو میں کھیلے جانے والے نوویں ورلڈکپ میں برازیل نے تیسری بار کامیابی حاصل کی اور یوں فیفا کے قواعد کے مطابق “جولز ریمیٹ ٹرافی” مستقل طور پر برازیل کے پاس چلی گئی۔

10th & 11th فیفا ورلڈکپ

فیفا ورلڈکپ کی نئی ٹرافی کے ڈیزائن کےبعد پہلا اور مجموعی طور پر دسواں ورلڈکپ1974 میں جرمنی میں منعقد ہوا جسے میزبان جرمنی نے جیت کر دوسری بار ورلڈ چیمپین ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔

1978 میں گیارواں فیفا ورلڈکپ ارجنٹینا میں کھیلا گیا۔ میزبان ارجنٹینا نے فائنل میں نیدرلینڈز کو ہرا کر پہلی بار ورلڈکپ اپنے نام کیا۔

12th فیفا ورلڈکپ 1982

ورلڈکپ میں مذید ملکوں کی نمائندگی کے لیے 1982 سے اس ایونٹ میں 16 کے بجائے اب 24 ٹیموں کو شامل کیا جانے لگا۔ 1982 میں کھیلے جانے والے باروے ورلڈکپ میں اٹلی تیسری بار فٹبال کا ورلڈ چیمپین بنا۔

13th ورلڈکپ 1986 

1986 میں ارجنٹینا نے Diego Maradona کی قیادت میں دوسری بار ورلڈکپ جیتا۔ دوستوں اس ورلڈکپ میں انگلینڈ اور ارجنٹینا کے درمیان کھیلا گیا کواٹر فائنل، فٹبال کی تاریخ میں ایک منفرد حیثیت رکھتا ہے۔ میچ کے دوسرے ہاف کا آغاز ہوا تو دونوں ٹیمیں بغیر کوئی گول کئے برابر تھیں، صرف 6 منٹ بعد maradona کی جانب سے کئے گئے متنازعہ گول کو آج “hand of god” کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ممکنہ طور پر میراڈونا کے ہاتھ کا استعمال کرنے کی وجہ سے فٹبال کے قوانین کے تحت یہ گول غیر قانونی تھا، لیکن گراونڈ میں موجود ریفری یہ دیکھ نہیں پائے اور اس وقت ویڈیو اسسٹنٹ ریفری ٹیکنالوجی بھی موجود نہیں تھی۔

میچ کے بعد جب maradona سے پوچھا گیا کہ کیا یہ گول درست تھا تو ان کا جواب تھا کہ “It was made, a little with the head of Maradona and, a little with the hand of god” یعنی یہ گول تھوڑا میراڈونا کے سر سے، اور تھوڑا خدا کے ہاتھ سے کیا گیا۔ 

4 منٹ بعد maradona نے دوسرا گول سکور کیا جسے آج گول آف دی سنچری کہا جاتا ہے۔ اس گول کو فٹبال کی تاریخ کا سب سے بڑا انفرادی گول کہا جاتا ہے۔ 

میچ کا اختتام ارجینٹینا کی انگلینڈ کے خلاف 2-1 کی فتح سے ہوا، اور ورلڈکپ کا اختتام ارجنٹینا کے ورلڈ چیمپین بننے سے ہوا۔

14th & 15th فیفا ورلڈکپ

1990 میں جرمنی، اور 1994 میں برازیل ورلڈکپ کا فاتح بنا۔

16th فیفا ورلڈکپ 1998

 زیادہ سے زیادہ ٹیموں، بشمول ایشیائی اور افریقی ممالک کو ورلڈکپ تک رسائی دینے کے لیے، 1998 سے ورلڈکپ فارمیٹ میں 32 ٹیمیوں کو شامل کیا گیا۔ یہ ورلڈکپ فرانس میں کھیلا گیا اور اس میں میزبان فرانس نے کامیابی حاصل کر کے پہلی بار ٹائٹل اپنے نام کیا۔  

17th فیفا ورلڈکپ 2002

2002 میں ہونے والے (17th) ستاروے ورلڈکپ کی میزبانی مشترکہ طور پر کوریا اور جاپان کے حصے میں آئی۔ یہ پہلا ورلڈکپ تھا جو براعظم ایشیا میں منعقد ہوا تھا اور اس میں برازیل نے پانچویں مرتبہ کامیابی حاصل کی۔

18th, 19th, 20th & 21st فیفا ورلڈکپ

2006 کے ورلڈکپ میں اٹلی پینلٹی ککس پر فرانس کو شکست دے کر چوتھی بار ٹرافی کا حقدار بنا۔

2010 میں پہلی بار کسی افریقی ملک کو فٹبال ورلڈکپ کی میزبانی کا شرف حاصل ہوا۔ ساؤتھ افریقہ میں کھیلے جانے والے اس ورلڈکپ میں سپین پہلی بار فتح یاب ہوا۔

2014 میں جرمنی چوتھی بار ورلڈ چیمپین بنا۔ جبکہ 2018 میں فرانس دوسری بار ورلڈکپ کا فاتح قرار پایا۔

 22nd فیفا ورلڈکپ 2022

2022 میں پہلی بار کوئی اسلامی ملک فیفا ورلڈکپ کی میزبانی کر رہا ہے۔ اس بائیسوے ورلڈکپ کا فاتح کون ہو گا، اس کا فیصلہ تو 18 دسمبر کو قطر کے Lusail سٹیڈیم میں کھیلے جانے والے فائنل میچ میں ہو گا، لیکن آپ کے نزدیک کونسی ٹیم یہ ورلڈکپ جیتے گی۔     

You may also like

Leave a Comment

error: Content is protected!!
urUrdu